کرکٹ ورلڈ کپ کے تیرہویں ایڈیشن کا چیمپئن کون ہوگا؟ اس کا فیصلہ اتوار کو احمد آباد کے نریندر مودی کرکٹ اسٹیڈیم میں بھارت اور آسٹریلیا کی ٹیموں کے درمیان میچ کے نتیجے سے پتا چلے گا۔
بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان ورلڈکپ کا فائنل دیکھنے کے لیے ایک لاکھ بتیس ہزار تماشائی اسٹیڈیم میں موجود ہوں گے جب کہ کروڑوں افراد یہ میچ گھروں میں اپنی اسکرینز پر دیکھیں گے۔
آسٹریلوی ٹیم پانچ مرتبہ ورلڈ کپ ٹائٹل جیت چکی ہے جب کہ بھارت بھی دو بار ٹرافی اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ آخری بار دونوں 20 برس قبل ورلڈکپ کے فائنل میں مدِ مقابل آئی تھیں جس میں آسٹریلیا نے بھارت کو 125 رنز سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔
فائنل میں پہنچنے کی بات کی جائے تو یہ آٹھواں موقع ہے جب آسٹریلوی ٹیم نے ایونٹ کے فائنل میں جگہ بنائی ہے جب کہ بھارت کا یہ چوتھا فائنل ہوگا۔
بھارت نے پہلی مرتبہ 1983 اور دوسری بار2011 میں میگا ایونٹ جیتا تھا جب کہ آسٹریلیا نے 1987، 1999، 2003، 2007 اور 2015 میں چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
آسٹریلیا نے اب تک جو سات ورلڈ کپ فائنل کھیلے ہیں اس میں سے پانچ جیتے ہیں جو ایک ریکارڈ ہے، اس نے پہلی بار جو فائنل جیتا تھا وہ 1987 میں بھارت میں ہی ہوا تھا، جس کے بعد 1999 سے لے کر 2015 کے درمیان انہوں نے چار ورلڈ کپ جیتے۔
دونوں ٹیموں کے زیادہ تر کھلاڑی فارم میں
بھارت اور آسٹریلیا کو ورلڈ کپ کی دو بہترین ٹیمیں کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا، میزبان ٹیم نے ایونٹ میں اب تک کوئی میچ نہیں ہارا جب کہ آسٹریلیا کو صرف دو میچز میں شکست ہوئی، جس میں سے ایک ناکامی بھارت کے خلاف تھی۔
دونوں ٹیموں کی کامیابی کے پیچھے ان کے بلے باز، بالرز اور فیلڈرز تمام کا ہاتھ ہے، جنہوں نے ایونٹ کے دوران کئی ریکارڈز بنائے ہیں۔
اگر آسٹریلیا کے اوپنرز ڈیوڈ وارنر اور مچل مارش نے ایونٹ میں دو دو سینچریاں اسکور کیں تو وہیں بھارتی اوپنرز روہت شرما اور شبمن گل نے کئی میچز میں ٹیم کو دھواں دار آغاز فراہم کیا۔
مڈل آرڈر میں بھی دونوں ٹیموں کے بلے بازوں کی کارکردگی اچھی رہی، جہاں بھارت کی جانب سے وراٹ کوہلی تین، اور شریاس ائیر دو سینچریوں کے ساتھ نمایاں ہیں وہیں گلین میکسویل بھی ایک ڈبل سینچری اور ایک سینچری کے ساتھ زیادہ پیچھے نہیں۔
افغانستان کے خلاف میکسویل کی ناقابل شکست ڈبل سینچری اور وراٹ کوہلی کے ون ڈے کرئیر کی پچاسویں سینچری اس ورلڈ کپ کے یادگار لمحات میں سرفہرست ہیں۔
SEE ALSO: ورلڈکپ سیمی فائنل کی پچ تبدیلی کے الزام پر آئی سی سی کی وضاحتآسٹریلیا کے مڈل آردڑ میں اسٹیو اسمتھ اور مارنش لبوشین کی مایوس کن کارکردگی ان کے سلیکٹرز کے لیے پریشان کن ہے لیکن ان دونوں کی فائنل میں فارم میں واپسی سے آسٹریلیا کو فائدہ ہوسکتا ہے۔
بلے بازوں کی طرح دونوں ٹیموں کے بالرز ایونٹ کے دوران شاندار فارم میں نظر آئے، آسٹریلیا کے ایڈم زیمپا نے آغاز میں تو بہت رنز دیے تھے لیکن بعد میں وکٹوں کے انبار لگاکر انہوں نے اپنی اہمیت واضح کی۔
مچل اسٹارک بہترین فارم میں نہ ہونے کے باوجود وکٹیں لینے میں مصروف ہیں جب کہ جوش ہیزل وڈ اور کپتان پیٹ کمنز کی کارکردگی آسٹریلوی ٹیم کو فائنل میں پہنچانے میں مددگار ثابت ہوئی۔
بھارت کے اسکواڈ میں آف اسپنر روی چندرن ایشون کی موجودگی کے باوجود ان کی فائنل الیون سے غیرحاضری سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وننگ کامبی نیشن کو کپتان روہت شرما چھیڑنا نہیں چاہ رہے۔
کلدیپ یادیو اور رویندر جڈیجا نے جس طرح اسپین اٹیک کو لیڈ کررہے ہیں اسی طرح محمد شامی، محمد سراج اور جسپرت بمراہ نے پیس اٹیک کو سنبھالا ہوا ہے۔
وراٹ کوہلی بلے بازوں، محمد شامی بالرز میں سب سے آگے
ورلڈ کپ 2023 میں اب تک سب سے زیادہ رنز اور سب سے زیادہ وکٹوں کا ریکارڈ بھارت کے پاس ہے۔ وراٹ کوہلی 711 رنز کے ساتھ نہ صرف ایونٹ کے ٹاپ اسکورر ہیں بلکہ ان سے زیادہ رنز ایک ورلڈ کپ ایونٹ میں کسی بلے باز نے اسکور نہیں کیے۔
کوہلی کے ہم وطن روہت شرما 550 رنز کے ساتھ زیادہ دور نہیں، آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر 528 رنز کے ساتھ ایونٹ کے تیسرے کامیاب بلے باز ہیں۔
بالرز کی اگر بات کی جائے تو بھارتی پیسر محمد شامی چھ میچوں میں 23 وکٹوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیں، بھارتی سلیکٹرز نے شروع کے میچز میں ان کی جگہ ہاردیک پانڈیا کو موقع دیا تھا۔ لیکن ساتھی آل راؤنڈر کی انجری کے بعد سے شامی نے وکٹیں لینے کا جو سلسلہ شروع کیا وہ سیمی فائنل تک جاری رہا جہاں انہوں نے نیوزی لینڈ کے سات بلے بازوں کو واپس پویلین بھیجا۔
آسٹریلوی لیگ اسپنر ایڈم زیمپا 22 وکٹوں کے ساتھ دوسرے کامیاب بالر ہیں جب کہ 18 وکٹیں حاصل کرنے والے جسپرت بمراہ کے پاس بھی ورلڈ کپ میں وکٹوں کی تعداد بڑھانے کا ایک اچھا موقع ہے۔