مصر نے اسرائیل اور فلسطینیوں پر زور دیا ہے کہ وہ ’مستقل جنگ بندی‘ قبول کریں اور قاہرہ میں ہونے والے براہ راست مذاکرات کی طرف لوٹ آئیں۔
مصر کی وزارت خارجہ کی طرف سے یہ مطالبہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ہفتے کے روز قاہرہ میں فلسطین کے صدر محمود عباس نے مصر کے صدر عبدالفتاح سیسی سے ملاقات کی۔
فلسطینی عہدے داروں نے بتایا ہے کہ وہ اِس اپیل پر غور کریں گے۔ تاہم، اسرائیل کی طرف سے اِس پر کوئی فوری ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔
اِس سے قبل ہفتے ہی کے روز فلسطینی اہل کاروں نے کہا تھا کہ اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے وسطی غزہ میں ایک گھر کو ہدف بنایا جس واقع میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد ہلاک ہوئے، جن میں دو کم سن لڑکے بھی شامل تھے۔
اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ جمعے کی رات سے اب تک غزہ کی پٹی پر 30 اہداف کے خلاف کارروائی کی گئی، جو حماس کے زیر انتظام علاقے سے راکیٹ فائر کیے جانے کا جواب بتایا جاتا ہے۔ غزہ سے داغا جانے والا توپ خانے کا ایک گولہ جنوبی اسرائیل میں جا گرا، جس سے ایک چار برس کا بچہ ہلاک ہوا۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ آٹھ جولائی سے بھڑک اٹھنے والے تشدد کے واقعات میں اب تک 2090 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں 500سے زائد بچے شامل ہیں۔ اسرائیل کے 64 فوجی اور چار شہری ہلاک ہوئے۔
غزہ کے بحران پر گفتگو کے لیے، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل، بان کی مون نے ہفتے کے روز وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو سے ملاقات کی۔ مسٹر بان نے ’دو ملکی حل کے سلسلے میں بامعنی مذاکرات‘ کا اجرا کرنے کے لیے، ’دیرپہ جنگ بندی‘ کے قیام کی اہمیت پر زور دیا۔
حماس نے جمعے کے دِن جون میں تین اسرائیلی نوجوانوں کے اغوا اور ہلاکت کے معاملے کی ذمہ داری قبول کی، جس واقع کے نتیجے میں غزہ میں جاری لڑائی کا آغاز ہوا۔