ویب ڈیسک —
ویت نام کی الیکٹرک کاریں (ای وی) بنانے والی کمپنی ’ون فاسٹ‘ ریگولیٹرز سے منظوری حاصل کرنے کے بعد اس سال اپنی پہلی ای وی یورپ بھیجنے کا ارادہ کر رہی ہے۔ یہ بات کمپنی کے سی ای او نے جمعرات کو رائٹرز کو بتائی۔کمپنی یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں کر رہی ہے جب یورپی یونین چین کی الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس عائد کرنے پر غور کر رہی ہے۔
کمپنی کے ایک اہل کار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا کہ اس منصوبے کے تحت، شمالی ویت نام میں VinFast کی فیکٹری کی 3000 کے قریب VF8 کراس اوور ماڈل کی الیکٹر ک گاڑیاں اس سال کے آخری تین مہینوں میں فرانس، جرمنی اور نیدرلینڈز کو فراہم کی جائیں گی۔
نیس ڈیک کی فہرست میں شامل ویت نامی کمپنی کے منصوبوں کے مطابق یورپ میں اس کا کاروبار ماضی کے برعکس چار گنا بڑھے گا۔ یہ موزانہ گزشتہ سال کے اس منصوے کے ساتھ کیا جا رہا ہے جس میں کمپنی ون فاسٹ کو جولائی تک 700 کاروں کی ڈیلیوری کرنا تھی مگر وہ منصوبہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا تھا۔
یورپی یونین کی چینی الیکٹرک کار سازوں سے متعلق جاری تحقیقات نے اب مارکیٹ میں ایک ممکنہ خلا پیدا کردیا ہے۔اگر یہ سودا ہو جاتا ہے تو یورپ، ون فاسٹ کمپنی کی سب بڑی غیر ملکی مارکیٹ بن سکتا ہے۔
کمپنی نے اس سال کے شروع میں تقریباً 2100 الیکٹرک گاڑیاں امریکہ بھیجی تھیں اور امریکی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (SEC) کی اس کی اپنی پہلی فائلنگ کے مطابق بعد میں اس کا مزید VF9 ماڈل امریکہ بھیجنے کا ارادہ ہے ۔
ون فاسٹ کی چیف ایگزیکٹو لی تھی تھو تھوئی نے کہا، "ہم اس سال کی چوتھی سہ ماہی میں فرانسیسی، جرمن اور ڈچ صارفین کو پہلے VF8 ماڈل فراہم کرنے کی توقع رکھتے ہیں، جب کہ کمپنی کے دیگر ماڈلز VF6، VF7، اور VF9 کو اگلے سال یورپی مارکیٹ میں لانچ کیا جائے گا۔
خیال رہے خسارے میں چلنے والی یہ کمپنی اپنے اہداف پر بار بار نظر ثانی کرتی رہی ہے۔
ون فاسٹ کی چیف ایگزیکٹیو نے کہا کہ VF8 ایس یو وی کو پہلے ہی ایک یورپی ریگولیٹر نے یورپی یونین کے معیارات کے مطابق منظور کر رکھا ہے جس کے بعد اسے 27 ممالک کے بلاک میں فروخت کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی یورپ میں اس طرح کی کاروں کےحفاظتی انتظامات سے متعلق ریٹنگ کرنے والے ادارے والینٹری یورو NCAP کی حفاظتی درجہ بندی حاصل کرنے کے طریقہ کار کو بھی مکمل کر رہی ہے۔
چین اور ویتنام کے درمیان الیکٹرک گاڑیوں کی مسابقت
ادارے کنسلٹنسی انو ویو کے مطابق، یورپ چینی کار سازوں کے لیے سب سے بڑی منڈیوں میں سے ایک ہے۔ چین نے اس سال کے پہلے سات مہینوں میں تقریباً 70000 الیکٹرک گاڑیاں یورپ برآمد کیں۔یہ تعداد پچھلے سال کے مقابلہ میں دگنی ہے۔
اگر یورپی یونین کی تحقیقات کے نتیجے میں چینی ساختہ ای ویز پر تعزیری ڈیوٹیز لگائی جاتی ہیں، تو VinFast کی کاروں کی قیمتوں سے مقابلتاً زیادہ ہو سکتی ہیں۔
اس کا VF8 ماڈل فرانس میں 50,990 یورو ($54,218) سے شروع ہوگا۔ چین کا تیار کردہ Tesla (TSLA.O) Y ماڈل، جسے EU ٹیرف کا بھی خطرہ ہے، 46,000 یورو سے شروع ہوتا ہے۔
ون فاسٹ کی یورپ میں توسیع اس عالمی منصوبے کا حصہ ہے جس میں امریکہ اور انڈونیشیا میں نئی فیکٹریاں بنانا اور بھارت ، مشرق وسطیٰ، افریقہ اور لاطینی امریکی مارکیٹ کو بھی اپنی طرف متوجہ کرنا شامل ہے۔
اگست میں نیس ڈیک میں شمولیت سے کچھ عرصے پہلے، کمپنی نے دوسری سہ ماہی میٰں الیکٹرک کاروں کی فراہمی میں اضافہ کی۔ جون کے آخر تک کل 11315 ای وی ایس صارفین کو فروخت کی گئیں۔ یہ بڑی حد تک مقامی مارکیٹ میں ہی فروخت کی گئیں۔ اس کا کریڈٹ ویتنام کے بڑے شہروں میں گاڑیوں کو ماحول دوست یعنی گرین ٹیکسیوں میں بدلنے کی ملکی سکیم کو جاتا ہے۔
پھر ون فاسٹ کی دوسری سہ ماہی کی آمدنی 131.2 فیصد بڑھ کر 327 ملین ڈالر ہوگئی۔ اس سہ ماہی میں اس کا نقصان 526.7 ملین ڈالر تھا، جو پچھلے سال کی اسی مدت سے 8.2 فیصد کم ہے۔
VinFast، ویتنام کے بڑے کارپوریشن ونگ گروپ کا حصہ ہے۔اس کا آغاز 2017 میں ہوا تھا۔ اور اس نے 2021 میں پیڑول کے انجنوں والی گاڑیاں بنانا بند کر دی تھیں اور الیکٹرک گاڑیاں بنانا شروع کر دی تھیں۔
( اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)