پاکستان تحریک انصاف نے مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کو ’’فارن فنڈنگ‘‘ پر چلنے والی پارٹیاں قرار دینے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کردی ہے۔
منگل کے روز تحریک انصاف کے رہنماؤں نے مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے غیر ملکی فنڈز پر اعتراضات اٹھائے اور عدالت عظمیٰ میں دو الگ الگ درخواستیں دائر کیں۔
تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے (ن) لیگ کے خلاف اور شیریں مزاری نے پیپلز پارٹی کےخلاف درخواست جمع کروائیں۔
درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے ’’غیر ملکی اور ممنوعہ ذرائع سے فنڈز حاصل کئے‘‘۔
درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ ’نواز شریف نے (ن) لیگ کو دس کروڑ روپے کے فنڈز دیے اور چار کروڑ واپس لیے۔ تاہم، (ن) لیگ کی الیکشن کمیشن میں جمع تفصیلات میں ان فنڈز کا ذکر نہیں۔
درخواست گزار نے دعویٰ کیا ہے کہ پیپلزپارٹی نے پاکستانی سفارتخانے کے ذریعے فنڈز لیے ہیں۔ لیکن، اس سے متعلق الیکشن کمیشن کو آگاہ ہی نہیں کیا گیا۔
اِن میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ دونوں جماعتوں کو ’’فارن فنڈڈ پارٹیاں قرار دے‘‘ اور الیکشن کمیشن کو دونوں جماعتوں کے فنڈز کی تحقیقات اور انتخابی نشان واپس لینے کا حکم دے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے خلاف الیکشن کمیشن، اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں غیرملکی فندنگ لینے اور پارٹی فنڈز کی تفصیلات جمع نہ کروانے کے خلاف کیسز جاری ہیں، تینوں جگہوں پر تحریک انصاف اپنے وکلا کے ذریعے قانونی جنگ لڑی رہی ہے۔
لیکن سپریم کورٹ سمیت مختلف مقامات پر اس حوالے سے تضاد سامنے آیا ہے جس پر کہا جا رہا کہ تحریک انصاف کو مشکلات کا سامنا ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق، سپریم کورٹ میں مخالف جماعتوں کے خلاف ایسی درخواستیں دائر کرنے کا مقصد دوسری جماعتوں پر دباؤ بڑھانا ہے۔