بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے اتوار کو برلن میں دنیا بھر کے صحت کے ماہرین کی ایک سربراہی کانفرنس میں پولیو کے خاتمے کے لیے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے عطیے کا اعلان کیا ہے۔
فاؤنڈیشن کے شریک چیئرمین بل گیٹس نے ایک بیان میں کہا کہ پولیو کا خاتمہ ہماری پہنچ میں ہے۔ اس مرض کے خاتمے کے لیے کافی آگے بڑھنے کے باوجود یہ بیماری ابھی تک ایک خطرہ ہے۔
یہ رقم مختلف حکومتوں کی سربراہی میں قائم پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ گلوبل پولیو ایریڈیکشن انیشی ایٹو (جی پی ای آئی) کو عطیہ کی جائے گی، جس کا مقصد 2026 تک اس بیماری کو ختم کرنا ہے۔
پولیو ایک متعدی مرض ہے جو ایک وائرس کی وجہ سے پھیلتا ہے۔ یہ وائرس انسان کے مرکزی اعصابی نظام میں داخل ہو کر ریڑھ کی ہڈی اور دماغ کے خلیوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔
یہ بیماری جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے اور جو مریض بچ جاتے ہیں ، ان میں سے اکثر مفلوج ہو جاتے ہیں یا ان کے اعضا متاثر ہوتے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
پولیو زیادہ تر پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو متاثر کرتا ہے البتہ یہ وائرس کسی ایسے شخص کو بھی متاثر کر سکتا ہے جسے ویکسین نہیں دی گئی ہو۔
بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 1988 میں اپنے آغاز کے بعد سے جی پی ای آئی نے دنیا بھر میں پولیو کے کیسز کو 99 فی صد سے زیادہ کم کرنے میں مدد کی ہے اور دو کروڑ سے زیادہ افراد کو فالج ہونے سے محفوظ رکھا ہے۔
اس وقت دنیا بھر میں پاکستان اور افغانستان دو ایسے ممالک ہیں، جہاں مقامی طور پر پولیو وائرس اب بھی موجود ہے جب کہ 2022 میں ملاوی اور موزمبیق میں بھی پولیو کے کیسز کی نشاندہی ہوئی ہے، جن کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اس کا وائرس بیرونِ ملک سے آیا ہے۔
فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ پولیوکے خاتمے کے لیے اس تاریخی پیش رفت کے باوجود اس مرض سے بچاؤ کی ویکسین دیے جانے کے معمول کے پروگرام میں رکاوٹوں، ویکسین کے متعلق غلط معلومات پھیلانے، سیاسی بے چینی اور 2022 میں پاکستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے باعث پولیو کی روک تھام کے کام کو جلد مکمل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔
پولیو کے خاتمے کے سلسلے میں تشویش کا ایک پہلو یہ ہے کہ وہ ممالک جہاں پولیو وائرس کی تمام اقسام کا خاتمہ ہو چکا تھا، حال ہی میں وہاں اس وائرس کے دوبارہ ابھرنے کی اطلاع دی گئی ہے۔ ان ممالک میں امریکہ اور برطانیہ شامل ہیں ۔
Your browser doesn’t support HTML5
گلوبل پولیو ایریڈیکشن انیشی ایٹو میں عالمی ادارہٴ صحت(ڈبلیو ایچ او)، روٹری انٹرنیشنل اور یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونیشن شامل ہیں۔
اس رپورٹ میں معلومات خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے لی گئی ہیں۔