جاپان اور ترکی نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کو سراہتے ہوئے دونوں فریقوں کے درمیان تنازعے کے خاتمے کے لیے دو ریاستی حل کے لیے کوششوں کا مطالبہ کیا ہے۔
دنیا کے دیگر کئی دارالحکومتوں میں اس جنگ بندی کا خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔ کئی ممالک اور عالمی تنظیمیں تباہ حال غزہ میں انسانی امدادی کاموں کے فوری آغاز پر زور دے رہی ہیں۔
غزہ میں اسرائیل کی بمباری اور اسرائیلی علاقوں پر حماس کے راکٹ حملوں کا سلسلہ گیارہ روز تک جاری رہا، جس میں عالمی ادارہ صحت کے مطابق کم از کم 243 افراد ہلاک اور آٹھ ہزار پانچ سو اڑتیس لوگ زخمی ہوئے۔ جمعرات کو مصر کی مصالحت اور عالمی برادری کی طرف سے جنگ بندی کے بڑھتے ہوئے مطالبات کے بعد متحارب فریقوں نے جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔
جنگ بندی پر دنیا بھر سے رد عمل
ٹوکیو:
جاپان کے وزیرخارجہ توشی مٹسو موتیگی نے ٹوکیو سے جاری ایک بیان میں جنگ بندی کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے مصر، امریکہ اور دیگر ممالک کی جانب سے مصالحانہ کوششوں کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے اسرائیل اور فلسطینیوں پر زور دیا ہے کہ وہ مشرق وسطی میں امن اور استحکام کے لیے دو ریاستی حل کی کوششیں جاری رکھیں۔
ٹوکیو میں سینکڑوں لوگ، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق مسلم ممالک سے تھا، جمعے کے روز اسرائیل کے سفارت حانے کے باہر جمع ہوئے۔ ان افراد نے فلسطینیوں کے حق میں نعروں والے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ تھوڑی تعداد میں جاپانی شہری بھی اس مظاہرے میں شریک ہوئے۔
جینیوا:
عالمی ادارہ صحت نے فلسطینی علاقوں میں جنگ کے بعد کی ہولناکیوں کے سبب شہریوں کو درپیش ذہنی صدمے کے لیے خاطر خواہ اقدامات پر زور دیا ہے۔ گیارہ روزہ لڑائی میں یہاں شدید جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔ عالمی ادارے نے بتایا ہے کہ اس لڑائی میں غزہ میں صحت کے تیس مراکز کو نقصان پہنچا ہے جن میں ایک مکمل تباہ ہوا ہے جب کہ باقی کو قابل ذکر نقصان پہنچا ہے۔
یہ اعدادوشمار ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب جنیوا میں انسانی امداد کے کارکن حماس کے جنگجوؤں اور اسرائیلی فورسز کے درمیان تازہ ترین لڑائی کے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
تہران:
ایران کے سرکاری ٹیلی وژن کی جمعے کو نشر ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، پاسداران انقلاب نے ایک نیا ڈرون طیارہ متعارف کرایا ہے جس کا نام ’’ غزہ‘‘ رکھا گیا ہے۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی عروج پر تھی۔
رپورٹ کے مطابق چوڑی ہیئت رکھنے والے ڈرون نے پنتیس گھنٹوں کی پرواز مکمل کر لی ہے اور یہ بنا پائلٹ کے اڑنے والے جنگی جہاز اکتیس بموں کے ساتھ دو ہزار کلومیٹر تک پرواز کر سکتا ہے۔
انقرہ:
انقرہ نے بھی غزہ میں جنگ بندی کا خیر مقدم کیا ہے تاہم اس تنازعے کے مستقل حل کے لیے دو ریاستی حل کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
ترک وزارت خارجہ نے جمعے کے روز کہا کہ انقرہ بین الاقوامی برادری بالخصوض اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے توقع رکھتا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف بربریت کے مکمل خاتمے کے لیے اقدامات کرے گا۔ بیان میں اس امید کا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں اس کے اقدامات پر بین الاقوامی سطح پر جنگی جرائم پر جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔
اسرائیل کا ردعمل:
اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ میں حماس کے رہنماوں کو جنگ بندی کے بعد راکٹ فائر کرنے کے خلاف متنبہ کیا ہے۔
جنگ بندی پر عمل درآمد کے کچھ گھنٹوں بعد جمعے کو ایک تقریر کے دوران اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ اگر حماس کا گروپ سجھتا ہے کہ ہم راکٹ حملوں کی بارش پر خاموش رہیں گے تو یہ غلط ہو گا۔
انہوں نے غزہ کے گرد و نواح میں کمیونیٹیز یا اسرائیل کے کسی بھی علاقے میں کسی بھی طرح کی جارحیت کا طاقت کے ایک نئے معیار کے ساتھ جواب دینے کا اعادہ کیا۔
کوپن ہیگن:
ناروے کی وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ میں بڑی تعداد میں شہریوں کے ہلاک و زخمی ہونے اور شہری آبادیوں میں بڑی سطح پر تباہی پر گہری تشویش رکھتا ہے۔
ناروے کی وزیرخارجہ آئن ارکسن سوریدے نے ان خیالات کا اظہار ایسے میں کیا ہے جب ان کے ملک نے غزہ میں انسانی امداد کے لیے چھتیس لاکھ ڈالرکا اعلان کیا ہے۔
بیجنگ:
چین نے کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کو کووڈ نائنٹین کی دو لاکھ خوراکیں اور نقد امدار فراہم کرے گا۔ وزرات خارجہ کے ترجمان ژاو لی جیان نے جمعے کے روز صحافیوں کو بتایا کہ ایک ملین ڈالر فوری انسانی امداد کے لیے دیا جائے گا جبکہ ایک ملین ڈالر اقوام متحدہ کے ہنگامی امداد کے ادارے کو دیا جائے گا جو پناہ گزینوں کی مدد پر مامور ہے۔
اسلام آباد:
پاکستان کے وزیرخارجہ نے اسرائیل اور غزہ پر کنٹرول رکھنے والے عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کیا ہے۔
وزارت خارجہ سے جاری ایک بیان کے مطابق شاہ محمود قریشی نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ تازہ ترین جنگ بندی فلسطینی مسئلے کے مذاکرات کے ذریعے حل کی کوششوں کی بحالی میں مددگار ہو گی۔
برسلز:
یورپین یونین کے چوٹی کے سفارتکار غزہ میں جنگ بندی کا خیر مقدم کر رہے ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ طویل مدتی امن مذاکرات کی بحالی ہی اس طرح کی لڑائی سے مستقبل میں بچنے کو یقینی بنا سکتی ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے چیف جوزف بوریل نے جمعے کے روز ایک بیان میں کہا کہ ہم مصر، قطر، اقوام متحدہ، امریکہ اور دیگر ممالک کو سراہتے ہیں جنہوں نے اس جنگ بندی میں مصالحانہ کردار ادا کیا۔
پیرس:
فرانس کے وزیرخارجہ بھی یورپی ممالک، امریکہ اور کئی ایک عرب ملکوں کی جانب سے سفارتی کوششوں کے نتیجے میں غزہ میں جنگ بندی کو سراہ رہے ہیں۔
ایک بیان میں وزیر خارجہ ژین ییو لی درین نے مصر کے مرکزی کردار کی تعریف کی ہے جو ایک نتیجے پر پہنچنے میں مددگار رہا۔ فرانس نے بھی دونوں متحارب فریقوں کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی میں کردار ادا کرنے کی خواہش کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کا ملک غزہ اور خطے میں فوری انسانی امداد کا کام شروع ہوتا دیکھنا چاہتا ہے۔
غزہ سٹی:
فلسطینیوں نے جنگ بندی کے بعد ہزاروں کی تعداد میں ایک ریلی میں شرکت کی۔ ریلی میں شامل کئی لوگوں کا کہنا تھا کہ لڑائی بہت مہنگی ثابت ہوئی ہے لیکن وہ اس کو حماس کی طاقتور اسرائیل کے خلاف ایک واضح برتری خیال کرتے ہیں۔