سعودی عرب میں مسلسل دوسرے برس کرونا وائرس کے باعث محدود تعداد میں حج کی ادئیگی شروع ہوگئی ہے اور آج حجاج نے میدانِ عرفات میں جمع ہو کر اس کا سب سے اہم رُکن وقوفِ عرفہ ادا کیا ہے۔
اس دوران عازمین نے میدانِ عرفات کی مسجد نمرہ میں حج کا خطبہ بھی سنا۔ اس سال سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز نے مسجد حرام کے امام شیخ بندر بن عبدالعزیز بلیلہ کو خطبۂ حج کے لیے مقرر کیا تھا۔
عرفات غروبِ آفتاب تک عرفات میں قیام کرنے اور خطبۂ سننے کے بعد عازمین حج آج شب مزدلفہ میں گزاریں گے۔
ماضی میں حج کے لیے ہر سال دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان سعودی عرب آتے تھے تاہم گزشہ برس شروع ہونے والی کرونا کی عالمی وبا کے باعث مسلسل دوسری بار وبا سے بچاؤ کے لیے اختیار کی گئی سخت احتیاطی تدابیر کے پیشِ نظر حج کے لیے محدود تعداد کو مکہ آنے کی اجازت دی گئی ہے۔
اس سال حج کے لیے 18 سے 65 برس کے ایسے 60ہزار افراد کو آنے کی اجازت دی گئی ہے جو کرونا کی ویکسین لگوا چکے ہیں۔
ان افراد کا انتخاب حج کے لیے موصول ہونے والی 5لاکھ 58 ہزار درخواستوں میں سے کیا گیا ہے جس کے لیے ان کی کڑی طبی جانچ کی گئی تھی جس کے بعد صرف ویکسین لگوانے والے ایسے افراد کو حج کی اجازت دی گئی ہے جنہیں کوئی دائمی بیماری لاحق نہیں ہے۔
گزشتہ برس کی طرح اس بار بھی حکومت نے سعودی عرب کے باہر سے حج کی ادائیگی کے لیے عازمین کو آنے کی اجازت نہیں دی ہے۔
سخت حفاظتی اقدامات
حج کے اتنظامات میں گزشتہ برس کی طرح اس بار بھی حکام نے سخت احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ برس صرف 10 ہزار افراد نے حج ادا کیا تھا جن میں سے کرونا کا ایک کیس بھی سامنے نہیں آیا تھا۔
اس برس بھی کرونا سے بچاؤ کے لیے سماجی فاصلے کے اہتمام کے ساتھ ساتھ خانہ کعبہ اور مسجد حرام میں جراثیم کُش اسپرے کے لیے روبوٹس کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ حاجیوں کو آبِ زم زم کی فراہمی کے لیے بھی روبوٹ استعمال کیے جا رہے ہیں۔
اس برس حجاج کو اسمارٹ واچ سے ملتے جلتے خصوصی کڑے بھی پہنائے گئے ہیں جن کے ذریعے حج منتظمین سعودی عرب کی آرٹیفیشل انٹیلی جنس اتھارٹی کی مدد سے حجاج کا آکسیجن لیول، ویکسین کا ڈیٹا وغیرہ مانیٹر کر رہے ہیں۔
اس آلے کے ذریعے حج کی معلومات حاصل کرنے اور ہنگامی حالات میں مدد کے لیے کال کرنے کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔
حج کے لیے آںے والے 60 ہزار افراد کو 20 گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے اور کم سے کم انسانی رابطے کے لیے انہیں کیمپوں، ہوٹل، بسوں سمیت دیگر سہولتوں کے استعمال کے لیے ’اسمارٹ حج کارڈ‘ فراہم کیے گئے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
حج کو اسلام کی اہم ترین عبادات میں شمار کیا جاتا ہے جو ایسے صحت مند افراد پر زندگی میں ایک بار ادا کرنا لازم ہے جو سفر کے اخراجات برداشت کرنے کی اسطاعت رکھتے ہوں۔
حج کی پانچ روز تک جاری رہنے والی عبادات میں عازمین نے اتوار کی شب وادیٔ منی میں قائم کی گئی خیمہ بستیوں میں قیام کیا تھا۔
آج عازمین نے خانہ کعبہ سے سات کلومیٹر فاصلے پر موجود میدانِ عرفات میں جمع ہوئے۔ عرفات کے میدان میں رکنے کو وقوفِ عرفہ کہتے ہیں اور اسے حج کا ’رکنِ اعظم‘ بھی کہا جاتا ہے۔ عرفات میں عازمین حج عبادات کرتے ہیں اور یہیں حج کا خطبہ بھی دیا جاتا ہے۔
مسلمانوں کے نزدیک پیغمبرِ اسلام نے حج کا اپنا آخری خطبہ اسی میدان میں دیا تھا۔
پورا دن عرفات میں گزارنے کے بعد سورج غروب ہوتے ہی عازمین منی اور عرفات کے درمیان مزدلفہ کے مقام پر رات کو کھلے آسمان کے نیچے قیام کریں گے اور یہاں سے علامتی طور پر 'شیطان' کو مارنے کے لیے کنکریاں جمع کریں گے۔
اس کے بعد حجاج 'شیطان' کے علامتی ستون جنہیں جمرات کہا جاتا ہے کو کنکریاں مارنے کے لیے روانہ ہوں گے۔ جمرات پر کنکریاں مارنے کے بعد حجاج قربانی کریں گے اور سر کے بال کٹوائیں گے اور اس کے بعد خانہ کعبہ کا طواف کریں گے۔
اس خبر میں خبررساں اداروں ’رائٹرز‘ ، ’اے ایف پی‘ اور ایسوسی ایٹڈ پریس سے حاصل کردہ معلومات شامل ہے۔