امریکہ نے کہا ہے کہ وہ کسی کو آبنائے ہرمز سے گزرنے والے تیل بردار بحری جہازوں کے سفر میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دے گا۔
بحرین میں تعینات پانچویں امریکی سمندری بیڑے کی ترجمان کا کہنا ہے کہ آبنائے ہرمز سمندری تجارت کا ایک اہم ذریعہ ہے اور یہ بحری گزرگاہ خطے اور دنیا کی خوش حالی میں ایک نمایاں کردار ادا کررہی ہے۔
بدھ کو 'وائس آف امریکہ' سے گفتگو کرتے ہوئےلیفٹننٹ ربیکا ریبارچ نے کہا کہ امریکی بحریہ علاقے میں جہازوں کی آزادانہ آمد و رفت میں کسی بھی قسم کی خلل اندازی کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ ایران کے نزدیک خلیج فارس میں واقع اس بحری گزرگاہ سے دنیا کے ایک تہائی تیل کی ترسیل ہوتی ہے۔
اس سے قبل بدھ کو ایرانی بحریہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار ایڈمرل حبیب اللہ سیاری نے کہا تھا کہ ان کی افواج کے لیے آبنائے ہرمز کو بند کرنا بہت ہی آسان ہے لیکن ان کے بقول فی الحال اس ضمن میں کسی فوری اقدام کی ضرورت نہیں۔
ایڈمرل سیاری دوسرے اعلیٰ ایرانی عہدیدار ہیں جنہوں نے رواں ہفتے خلیجِ فارس کے اس داخلی راستے کی متوقع بندش کا عندیہ دیا ہے۔
اس سے قبل منگل کو ایران کے نائب صدر محمود رضا رحیمی نے کہا تھا کہ اگر مغربی ممالک نے ایران کے جوہری پروگرام کی پاداش میں اس کی پیٹرولیم مصنوعات کی برآمدات پر پابندیاں عائد کیں تو "آبنائے ہرمز سے تیل کا ایک بھی قطرہ گزرنے نہیں دیا جائے گا"۔
ایران کی یہ دھمکی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایرانی بحریہ خلیج فارس کے علاقے میں دس روزہ بحری مشقوں میں مصروف ہے جن کا آغاز ہفتے کو ہوا تھا۔
ایران کا موقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے ۔ لیکن گزشتہ ماہ جاری کی گئی اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ میں اندیشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ ایران خفیہ طور پر جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
یورپی یونین نے عندیہ دیا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں کے دوران ایران پر مزید اقتصادی پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں جن میں ایرانی تیل کا بائیکاٹ بھی شامل ہوگا۔
یاد رہے کہ ایران کی بیرونی تجارت کا بیشتر حصہ تیل کی برآمدات پر مشتمل ہے۔
آبنائے ہرمز کی بندش سے دنیا کو تیل کی ترسیل عارضی تعطل کا شکار ہوسکتی ہے۔ بحری گزرگاہ کے متبادل راستے طویل اور مہنگے ہیں جن کے اختیار کرنے سے تیل کی عالمی قیمتوں پر اثر پڑسکتا ہے۔
ایران کی جانب سے آبنائے کی بندش کی دھمکی کے بعد بدھ کو تیل کی عالمی منڈی میں قیمتوں میں اضافہ ہوا تاہم بعد ازاں ان میں بہتری آگئی۔
امریکی خبر رساں ایجنسی 'دی ایسوسی ایٹڈ پریس' نے سعودی عرب کی وزارتِ تیل کے ایک عہدیدار کے حوالے سے کہا ہے کہ ایران پہ ممکنہ پابندیوں کی صورت میں خلیجی ریاستیں تیل کی فراہمی میں آنے والی کمی کو پورا کرنے کے لیے تیار ہوں گی۔