اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے شمالی غزہ میں حماس کی سرنگوں کے جال کا سراغ لگایا ہے۔ ان سرنگوں کو ایسے ڈیزائن کیا گیا ہے جس میں جنگجو گاڑیوں میں سوار ہو کر اسرائیل کی سرحد کے قریب سفر کر سکتے تھے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق حماس کے سات اکتوبر کو شمالی غزہ سے اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر حملے بعد اسرائیلی فورسز نے جو کارروائی شروع کی ہے اس کا ایک مقصد حماس کی زیرِ زمین سینکڑوں کلومیٹر پر محیط سرنگوں کے جال اور بنکرر کو تباہ کرنا ہے۔
حماس نے اسرائیل کے ساتھ شمالی غزہ میں بیت الحنون یا ایریز کی گزر گاہ کے قریب یہ وسیع سرنگ بنائی تھی جو کہ سرحدی چیک پوسٹ سے صرف 100 میٹر کی دوری پر واقع تھی۔
اس سرنگ کے باہر نکلنے کے راستے کے مقام پر ریت کا ایک بڑا سا ٹیلہ تھا۔ اسرائیلی فوج نے میڈیا کے نمائندوں کو اس مقام کا دورہ کرایا اور انہیں حماس کے اس بڑے منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
یہ سرنگ ایک ترچھے انداز میں اس طرح بنائی گئی تھی کہ یہ زمین میں 50 میٹر (لگ بھگ 165 فٹ) گہرائی میں جا رہی تھی۔ اس سرنگ کی چوڑائی اور اونچائی 10 فٹ تھی جب کہ اس میں بجلی کی فراہمی کا مکمل انتظام کیا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ریر ایڈمرل ڈینئل ہگاری کے مطابق اس سرنگ کی مجموعی لمبائی چار کلومیٹر تھی جو کہ غزہ سٹی تک پہنچنے کے لیے کافی تھی۔
جنگ کے آغاز سے قبل غزہ سٹی حماس کا مرکز تھا لیکن اب بمباری کے سبب یہاں بہت زیادہ تباہی ہو چکی ہے۔
ڈینئل ہگاری کا کہنا تھا کہ غزہ میں اب تک دریافت ہونے والی سرنگوں میں یہ سب سے بڑی ہے جہاں سے غزہ اور اسرائیل کے درمیان ایریز کی گزرگاہ کو نشانہ بنایا جا سکتا تھا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے یہ واضح نہیں کیا کہ سات اکتوبر کو جب حماس نے زمین، فضا اور بحری راستے سے جنوبی اسرائیل پر حملہ کیا تو اس سرنگ کا استعمال کیا گیا تھا یا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سرنگ کی تعمیر میں لاکھوں ڈالر خرچ کیے گئے تھے جب کہ اس کو بنانے میں کئی برس لگے تھے جس میں گاڑیاں بھی چلائی جا سکتی تھیں۔
اسرائیل کے دعوؤں پر حماس کی جانب سے کوئی بھی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
حماس یا اسرائیل کی فوج کی جانب سے ماضی میں جو سرنگیں دکھائی جاتی رہی ہیں ان کی وسعت اتنی ہوتی تھی کہ اس میں ایک شخص یا جنگجو پیدل چل سکے۔
اسرائیل فوج کی جانب سے حالیہ دکھائی گئی سرنگ میں عمودی کالم بنے ہوئے ہیں جس کو ڈینئل ہگاری نے ایک بڑے نیٹ ورک کا حصہ قرار دیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے میڈیا کو ایک ویڈیو بھی دکھائی میں جس میں غزہ میں حماس کے رہنما یحییٰ سِنوار کے بھائی محمد سِنوار ایک گاڑی میں سوار سفر کر رہے تھے۔
ڈینئل ہگاری کا کہنا تھا کہ وہ اسی سرنگ کے اندر گاڑی میں سوار ہو کر سفر کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی میڈیا نے اکتوبر کے آخر میں رپورٹ کیا تھا کہ ایریز کی گزرگاہ پر متعدد جنگجوؤں نے حملہ کیا جن کو اسرائیلی فورسز نے ہلاک کر دیا تھا۔ البتہ یہ واضح نہیں ہے کہ حملے میں یہ سرنگ استعمال ہوئی تھی یا نہیں۔ ڈینئل ہگاری نے بھی اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ شمالی غزہ کے ساتھ جنوبی اسرائیل میں کئی علاقوں پر سات اکتوبر کو حماس نے حملہ کیا تھا۔ اس حوالے سے اسرائیلی حکام نے بتایا تھا کہ حملے میں لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ 240 افراد کو حماس نے یرغمال بنالیا تھا جن میں سے لگ بھگ 100 افراد کو عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت گزشتہ ماہ کے آخر میں رہا کر دیا گیا تھا۔
حملے کے بعد اسرائیل نے حماس کے خلاف اعلانِ جنگ کرتے ہوئے غزہ کا محاصرہ کر لیا تھا۔ غزہ پر اسرائیلی بمباری میں حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت کے مطابق 19 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں، خواتین اور عام افراد کی ہے۔
اسرائیل نے حماس کے خاتمے اور یرغمال افراد کی رہائی تک جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ حملے کے بعد اسرائیل کی حکومت، سیکیورٹی ادارے اور خفیہ ایجنسیوں کو شدید تنقید کا سامنا تھا کہ وہ حماس کی تیاری اور اچانک حملے سے بے خبر رہے۔
اب اسرائیلی سرحد کے قریب چند سو میٹر کے فاصلے پر حماس کی ایک بہت بڑی سرنگ ہونے کے انکشاف کے بعد مزید سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق اسرائیلی فوج کے ایک اور ترجمان نیئر ڈینار کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی فوج سات اکتوبر سے قبل تک اس سرنگ سے واقف نہیں تھی۔ اسرائیل کا دفاعی نظام اسرائیل کی حدود میں زیرِ زمین سرنگ کا سراغ لگانے کا کام کرتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سرنگ اسرائیل کی سرحد سے 400 میٹر کی دوری پر ختم ہو گئی تھی۔ اس لیے اس کی شناخت نہیں ہو سکی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز آگاہ تھیں کہ حماس کے پاس زیرِ زمین سرنگوں کا جال موجود ہے۔ البتہ یہ اندازہ نہیں لگایا گیا تھا کہ حماس اس قدر بڑے حملے کی منصوبہ بندی پر عمل درآمد کے قابل ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ حیرت انگیز نہیں ہے کہ حماس نے یہ حکمتِ عملی اختیار کی تھی۔ حیرت انگیز یہ ہے کہ حماس کو اس حکمتِ عملی سے کامیابی ملی اور اس سرنگ کا سائز بھی حیران کر دینے والا ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق اس سرنگ کا سراغ سب سے پہلے فوج کے سرنگوں سے متعلق خصوصی دستے ’یاہالوم‘ نے لگایا تھا۔ اس دستے نے کہا تھا کہ سرنگ سے ہتھیار اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا ہے۔
اس رپورٹ میں خبر رساں اداروں ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ اور ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔