پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی ایک مبینہ آڈیو لیک ہوئی ہے، جس میں انہیں اس سائفر کو بیرونی سازش بنا کر پیش کرنے کی بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، جس کے بارے میں وہ دعویٰ کرتے تھے کہ اس میں ان کی حکومت کو گرانے کا تذکرہ موجود ہے۔
عمران خان کی لیک ہونے والی آڈیو پاکستان کے کئی صحافیوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کی ہے البتہ یہ واضح نہیں ہے کہ یہ آڈیو کس نےلیک کی ہے اور اس کو ریکارڈ کیسے کیا گیا تھا۔
لیک ہونے والی آڈیو میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان اپنے اس وقت کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان سے گفتگو میں سائفر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ اب ہم نے صرف کھیلنا ہے۔ امریکہ کا نام نہیں لینا، جس پر اعظم خان سابق وزیرِ اعظم کو کہتے ہیں کہ سائفر پر ایک اجلاس کر لیتے ہیں۔
آڈیو میں اعظم خان مزید کہتے ہیں کہ شاہ محمود قریشی (جو اس وقت وزیرِ خارجہ تھے) یہ اجلاس طلب کریں گے اور وہ لیٹر پڑھ کر سنایا جائے گا اور جب اس لیٹر کو پڑھا جائے گا تو اسے کاپی میں بدل دیں گے۔
اعظم خان کہتے ہیں کہ ’’وہ میں منٹس میں تبدیل کر لوں گا کہ سیکریٹری خارجہ نے یہ چیز بنا دی ہے۔ پھر اینلسز (تجزیہ) اپنی مرضی کے منٹس میں کر دیں گے تاکہ منٹس آفس کے ریکارڈ میں ہوں۔ اینلسز یہ ہوگا کہ یہ تھریٹ (دھمکی) ہے اور سفارتی زبان میں اسے تھریٹ کہتے ہیں۔‘‘
اعظم خان ایک اجلاس کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، جس پر سابق وزیرِ اعظم کہتے ہیں کہ میٹنگ میں شاہ محمود قریشی، آپ، میں اور سہیل ( اس وقت کے سیکریٹری خارجہ) کو بلائیں، جس پر اعظم خان اثبات میں جواب دیتے ہیں۔
واضح رہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکہ نے ان کی حکومت گرانے کی دھمکی دی تھی اور امریکہ میں موجود پاکستان کے سفیر نے اس بارے میں دفترِ خارجہ کو سائفر ارسال کیا تھا۔
رواں برس اپریل میں اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی میں اس وقت کے وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی تھی جس کی منظوری کے بعد ان کی حکومت ختم ہوگئی تھی۔
عمران خان کا ردّعمل
آڈیو لیک سامنے آنے کے بعد اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف کی حکومت نے یہ آڈیو لیک کی ہے۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ یہ اچھا ہوا کہ آڈیو لیک ہو گئی ہے البتہ وہ چاہتے ہیں کہ پورا سائفر لیک ہو تاکہ سب کو پتا چل جائے کہ کتنی بڑی بیرونی سازش ہوئی تھی۔
SEE ALSO: ’کہیں جارحانہ انداز تو کہیں چٹکلے‘، وزیراعظم کی پہلی نیوزکانفرنس کا آنکھوں دیکھا حالجب عمران خان سے سوال پوچھا گیا کہ آڈیو لیک میں آپ کہہ رہے کہ اس پر کھیلیں گے، اس کا دفاع کس طرح کریں گے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ابھی تو انہوں نے اس سائفر پر کھیلا ہی نہیں، ابھی یہ ایکسپوز کریں گے، تو اس پر کھیلیں گے۔
خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں موجودہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی اعلیٰ حکام سے گفتگو کی آڈیو لیک ہو چکی ہے جب کہ اس کے علاوہ بھی کئی آڈیوز سامنے آئی ہیں۔
وزیرِ اعظم ہاؤس میں ہونے والی گفتگو کی آڈیو ریکارڈ کرنے اور پھر اس کے لیک ہونے پر وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا اجلاس بدھ کو ہوا ہے۔ اس اجلاس میں سیاسی قیادت، مسلح افواج کے سربراہان اور خفیہ اداروں کے حکام شریک ہوئے ہیں۔
قبل ازیں وزیرِ اعظم شہباز شریف نےاپنے پرنسپل سیکریٹری کے ساتھ گفتگو کی مبینہ آڈیو لیک ہونے کے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ معاملہ صرف اُن کی ذات کا نہیں بلکہ ریاستِ پاکستان کی عزت کا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے اس معاملے کا نوٹس لے لیا ہے اور اس بابت اعلٰی سطحی تحقیقاتی کمیٹی بنائی جا رہی ہے۔
SEE ALSO: اہم شخصیات کی مبینہ آڈیوز لیک؛ حزبِ اختلاف کے وزیرِ اعظم ہاؤس کی رازداری پر سوالاتوزیرِ اعظم نے کہا تھا کہ کوئی بھی وزیرِ اعظم ہو، اس طرح کے سیکیورٹی کی ناکامی ایک سوالیہ نشان ہے۔
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ کوئی پاکستان آ کر حکام سے اگربات چیت کرے گا کہ وہ تو یہ سوچے گا کہ یہاں تو گفتگو ریکارڈ کی جاتی ہے اور کوئی بھی ہماری نجی گفتگو سن سکتا ہے۔
وزیرِ اعظم ہاؤس کی آڈیو لیک ہونے کے بعد ناقدین کی جانب سے وزیرِ اعظم ہاؤس کی سیکیورٹی اور رازداری پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں ماضی میں بھی انتہائی اہم شخصیات کی آڈیوز اور ویڈیوز لیک ہوتی رہی ہیں، جن میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جاوید اقبال کی ایک متنازع ویڈیو، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار ، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی صاحب زادی مریم نواز کی آڈیو کال کی ریکارڈنگ شامل ہیں،۔جب کہ عمران خان کے وزیرِ اعظم اور عارف علوی کے صدر بننے سے قبل بھی ایک آڈیو لیک ہوئی تھی۔
حالیہ دنوں میں سابق وفاقی وزیر شوکت ترین کی پنجاب اور خیبر پختون خوا کے صوبائی وزرا سے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے بھی آڈیوز منظرِ عام پر آئی تھیں۔