رسائی کے لنکس

’کہیں جارحانہ انداز تو کہیں چٹکلے‘، وزیراعظم کی پہلی نیوزکانفرنس کا آنکھوں دیکھا حال


وزیراعظ۔ شہباز شریف (فائل)
وزیراعظ۔ شہباز شریف (فائل)

وزیر اعظم شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد منگل کو اپنی پہلی باضابط پریس کانفرنس کے لئے صحافیوں کا سامنا کیا تو وہ جارحانہ انداز اپنائے دکھائی دئے۔ جہاں انہوں نے عمران خان پر تنقید کا کوئی موقع نہ جانے دیا تو وہیں صحافیوں پر جوابی سوالات بھی کرتے رہے۔ کہیں طویل جوابات سے ماحول میں بوریت کا عنصر آیا تو کہیں وزیراعظم کے چٹکلوں نے نیوز کانفرنس کو کشت زعفران بنا دیا۔

صحافیوں نے کھل کر سوالات کئے جن کے شہباز شریف نے تسلی سے جواب دیئے اور بعض کے براہ راست جواب دینے سے اجتناب برتتے دکھائی دیئے۔ ان کے ساتھ سٹیج پر ایک طرف احسن اقبال، طارق فاطمی جبکہ دوسری جانب مریم اورنگزیب اور احد چیمہ براجمان رہے جب کہ کچھ دیر بعد شیری رحمٰن بھی ہال میں داخل ہوئیں جنہیں وزیراعظم نے سٹیج پر بلا لیا۔

پریس کانفرنس میں شہباز شریف مجموعی طور پر پُراعتماد نظر آئے البتہ بعض مواقعوں پر ساتھ بیٹھے کابینہ اراکین پرچیاں لکھ کر اور جملوں کے ذریعے ان کی مدد بھی کرتے رہے۔

اگرچہ پریس کانفرنس کا عنوان اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اور شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں وزیر اعظم کی شرکت تھی لیکن صحافیوں نے اپنے سوالات سے شہباز شریف کی لیک آڈیوز کو مرکزی موضوع بنا دیا۔

اپنی آڈیوز پر ردعمل دیتے ہوئے شہباز شریف کئی مواقع پر جذباتی بھی ہوگئے اور میڈیا سے شکوہ کرتے رہے کہ میری اس گفتگو میں کوئی لین دین کی بات نہیں لیکن جس آڈیو لیکس میں عمران خان کی اہلیہ کے پانچ قیراط کے ہیروں کے مطالبے کی بات ہو رہی ہے اس پر بات نہیں کی جاتی۔

اس پر صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ اس آڈیو کی تحقیقات کروا رہے ہیں اور جس کاروباری شخص نے رشوت دی اس کے خلاف تحقیقات ہوں گی جس کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ قانون کے مطابق اقدامات لئے جائیں گے۔

ایک صحافی نے کہا کہ وزیر اعظم آپ نے میڈیا سے شکوہ کیا ہے کہ ہم دوسروں کی آڈیو لیک کی بات نہیں کرتے تو شہباز شریف نے فوراً انہیں روکا اور کہا کہ شکوہ نہیں بلکہ وہ صرف گزارش کررہے ہیں۔

ایوان صدر میں آرمی چیف سے عمران خان کی ملاقات کا سوال ہوا تو شہباز شریف نے صحافی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ اس ملاقات کی آڈیو بھی لیک ہوجائے جس پر ہال میں ایک قہقہہ بلند ہوا۔

ایک صحافی نے سوال کیا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ آرمی چیف کا تقرر مشاورت سے کیا جانا چاہیے تو شہباز شریف نے کہا کہ کیا عمران خان نے آرمی چیف کو توسیع مشاورت سے دی تھی۔

ایک صحافی نے سوال کیا کہ عمران خان اپنے جلسوں میں آپ کی ویڈیو دکھاتے ہیں کہ آپ بیرون ملک مانگنے جاتے ہیں اس پر شہباز شریف فورا بولے کہ کیا عمران خان ان کے پاس تجوریاں لے کر جاتا تھا۔ اس پر ہال میں ایک قہقہہ بلند ہوا اور شہباز شریف صحافی سے دوبارہ مخاطب ہوئے کہ آپ مجھے جواب دیجئے، صحافی نے بہرحال اپنے سوال کے اگلے حصے کی طرف بڑھنے میں ہی عافیت جانی۔

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں عمران خان کی تقریر کے دوران نیوٹرلز کے نعرے لگنے کے سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کہ قانون اس پر کیا کہتا ہے تاہم میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔

شہباز شریف کی اس پہلی پریس کانفرنس کو صحافی سابق وزیر اعظم عمران خان کی پریس کانفرنس سے تقابل کرتے رہے۔ ایک صحافی نے کہا کہ عمران خان تو چار صحافیوں کو بلا کر بھی پریس کانفرنس کرلیا کرتے بہرحال اچھا ہے کہ کافی مدت کے بعد وزیر اعظم کی پریس کانفرنس میں تمام اخباری اداروں اور نیوز ٹی وی کے نمائندوں کو مدعو کیا گیا ہے۔

پریس کانفرنس کے اختتام پر صحافیوں کے لئے چائے رکھی گئی جس میں بسکٹس اور فروٹ کیک بھی تھے۔ اس پر صحافیوں نے سیکرٹری اطلاعات شاہیرہ شاہد سے پوچھا کہ کیا عمران خان کا کفایت شعاری کا پروگرام اب بھی چل رہا ہے تو انہوں نے کہا کہ بجٹ پہلے سے بھی کم ہوگیا ہے۔

XS
SM
MD
LG