پاکستان میں چین کے سفارت خانے نے گوادر کے قریب چینی شہریوں کے قافلے پرحملے سے متعلق بیان میں کہا ہے کہ چین دہشت گردی کی اس کارروائی کی شدید مذمت کرتا ہے۔ بیان میں پاکستان سے درخواست کی گئی ہے کہ حملے کی مکمل تحقیقات کی جائے اور ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے۔
قبل ازیں فوج نے اپنےبیان میں کہا تھا کہ فورسز کے قافلے پر حملہ ہوا ہے۔فوج نےاس کو فوجی قافلہ قرار دیتے ہوئے کسی چینی شہری کی موجودگی کی اطلاع نہیں دی تھی۔
بعد میں چینی سفارت خانے نے اتوار کی شب بیان جاری کیا جس میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے قافلے میں چینی شہریوں کی موجودگی کی تصدیق کی گئی۔
پاکستان کی فوج کی طرف سے جاری بیان میں کہا کیا گیا تھا کہ گوادر میں فوجی قافلے پر حملہ کیا گیا تھا جس پر جوابی کارروائی میں دو دہشت گرد ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔
فوج نے بیان میں واضح نہیں کیا کہ زخمی ہونے والے تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے یا وہ فرار ہو گئے ہیں۔
فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 13 اگست کو صبح 10 بجے دہشت گردوں نے گوادر میں فوجی قافلے پر حملہ کیا۔ اس کارروائی میں دہشت گردوں نے چھوٹے ہتھیار اور دستی بم استعمال کیے۔اس دوران دو دہشت گرد ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق کارروائی میں سیکیورٹی فورسز یا سول افراد کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ بعد ازاں آئی ایس پی آر نے ہلاک ہونے والے دو مبینہ عسکریت پسندوں کی تصاویر بھی جاری کیں۔
SEE ALSO: سی پیک روٹ پر واقع ژوب شدت پسندوں کے نشانے پر کیوں ہے؟واقعے کے بعد کراچی میں چینی سفارت خانے اور کونسلیٹ جنرل نے فوری طور پر ہنگامی ردِعمل کا آغاز کرتے ہوئے پاکستانی حکام سے درخواست کی کہ وہ حملے کی مکمل تحقیقات کریں اور مجرموں کو سخت سے سخت سزا دیں۔
چینی سفارت خانے کا مزید کہنا تھا کہ چین دہشت گردی کے خطرات سے مشترکہ طور پر مقابلہ کرنے اور پاکستان میں چینی اہلکاروں، اداروں اور منصوبوں کی حفاظت کے لیے پاکستانی فریق کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کی موجودہ صورتِ حال کے پیش نظر چینی سفارت خانہ پاکستان میں چینی شہریوں کو یاد دلاتا ہے کہ وہ اپنی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے حفاظتی خطرات سے چوکس رہیں اور حفاظتی اقدامات کریں۔
اس واقعے کے حوالے بلوچستان میں علیحدگی پسند گروہ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے ذمے داری قبول کرتے ہوئے دو عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی تصدیق بھی کی۔
بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان میں دعویٰ کیا کہ بی ایل اے کے مجید بریگیڈ کے دو جنگجوؤں نوید بلوچ عرف اسلم بلوچ اور مقبول بلوچ عرف قائم بلوچ نے گوادرمیں چینی انجنیئروں کے قافلے کو نشانہ بنایا۔
بیان میں کئی چینی باشندوں اور پاکستانی فوج کے اہلکاروں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا۔
بی ایل اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس کے جنگجوؤں کے پاس گولیاں ختم ہو گئی تھیں جس پر انہوں نے خود کشی کر لی تھی۔بی ایل اے نے دونوں جنگجوؤں کی تصاویر بھی جاری کی ہیں۔
SEE ALSO: 'گوادر کو حق دو' تحریک کا چینی باشندوں سے بندرگاہ خالی کرنے کا مطالبہاطلاعات کے مطابق، تین بلٹ پروف گاڑیوں میں دو درجن سے زیادہ چینی شہری گوادر میں سفر کر رہے تھے جب ان پر حملہ ہوا لیکن بلٹ پروف گاڑیاں ہونے کی وجہ سے تمام چینی محفوظ رہے۔
گاڑیوں میں موجود چینی انجیئنروں کی تعداد کے متعلق حکومتِ پاکستان یا چینی سفارت خانے نے تاحال کوئی تصدیق نہیں کی۔
یہ پاکستان میں موجود چینی شہریوں پر پہلا حملہ نہیں ہے بلکہ ماضی میں بھی چینی شہریوں پر حملے کیے جاچکے ہیں جن میں کراچی میں چینی قونصل خانے اور کراچی یونیورسٹی کے باہر چینی زبان کے اساتذہ پر خود کش حملہ بھی شامل ہے۔
ان حملوں کی ذمے داری بھی بلوچستان کے علیحدگی پسند گروپ قبول کرتے رہے ہیں ۔
پاکستان کی فوج ان علیحدگی پسند گروپس کو دہشت گرد قرار دیتی ہے اور ان کے خلاف کارروائیاں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتی رہی ہے۔
SEE ALSO: جامعہ کراچی خود کش حملے میں ملوث مبینہ سہولت کار کی گرفتاری کا دعویٰبلوچستان میں گوادر سمیت کئی مقامات پر چینی کمپنیاں معدنیات کے شعبوں سمیت کئی مقامات پر کام کر رہی ہیں اور ان پر حملے کیے جاتے رہے ہیں۔
علیحدگی پسند گروپ ان چینی شہریوں،کمپنیوں اور پاکستان کی حکومت پربلوچستان کے مقامی لوگوں کے حقوق غصب کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں جس کی چین اور پاکستان نے ہمیشہ تردید کی ہے۔