ایران: یورینیم کی افزودگی عام سا ’تکنیکی معاملہ‘ہے

جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے (آئی اے اِی اے) کی طر ف سے جمعے کو جاری کی جانے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فروری میں ملک کی ’ فردا‘ تنصیب سےحاصل کیے گئے نمونے ظاہر کرتے ہیں کہ یورینیم کو 27فی صد تک افزودہ کیا گیا ہے

ایران نےاقوام متحدہ کے مبصرین کی طرف سےجاری کردہ رپورٹ کو زیادہ اہمیت نہیں دی، جس میں یہ بتایا گیا تھا کہ ایران کی ایک جوہری تنصیب میں یورینیم کی افزودگی کو قابلِ فکر حد تک بڑھا گیا دیا ہے، جس کے باعث مغربی ممالک کی اس تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کرنے کے اپنےعزائم پرعمل پیرا ہے۔

جوہری توانائی کےبین الاقوامی ادارے (آئی اے اِی اے) کی طر ف سے جمعے کو جاری کی جانے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فروری میں ملک کی ’ فردا‘ تنصیب سےحاصل کیے گئے نمونے ظاہر کرتے ہیں کہ یورینیم کو27فی صد کی حد تک افزودہ کیا گیا ہے۔

ایران نےاِس تنصیب پرافزودگی کی سطح کو 20فی صد کی حد تک رکھنےکا اعلان کیا تھا۔ یہ تنصیب ایک زیر زمین بنکر میں واقع ہے۔


ہفتے کو آئی اے اِی اے سے متعلق ایران کےایلچی، علی اصغر سلطانی نے بتایا کہ یورینیم کی افزودگی ایک عام سا ’تکنیکی معاملہ‘ ہے جس بات کی چھان بین ایٹمی ماہرین کر رہے ہیں۔

سرکاری خبر رساں ادارے، اِرنا نے بتایا ہے کہ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ مجموعی طور پر رپورٹ سے اس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔

ایران اور چھ عالمی طاقتیں اگلے ماہ ماسکو میں نیوکلیئر پروگرام پر مذاکرات کا ایک نیا دور منعقد کریں گے۔ اُنھوں نے جمعرات کو بغداد میں ہونے والے مذاکرات کے اختتامی اجلاس میں اس بات سے اتفاق کیا۔

سفارت کاروں نے کہا ہے کہ افزودگی کے انتہائی درجے کوختم کرنے اور نیوکلیئر فیول کے عوض مواد کی بیرون ملک منتقلی کو یقینی بنانے کی غرض سے عالمی طاقتوں نے ایران کو ترغیبات کی پیش کش کی ہے۔

اِنھیں رد کرتے ہوئے، ایران نے افزودگی کے کام کے بدلے معاشی قدغنوں میں رعایتوں کے حصول کی خواہش کا اظہار کیا ہے، جب کہ ایران کا کہنا ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام طبی تحقیق اور بجلی پیدا کرنے کے لیے ہے۔