اقوامِ متحدہ نے ایران کو خواتین کے حقوق کے منافی پالیسیاں نافذ کرنے پر خواتین کو بااختیار کرنے والے بین الحکومتی کمیشن سے نکال دیا ہے۔
امریکہ نے ’کمیشن آن دی اسٹیٹس آف ویمن‘ سے ایران کو خارج کرنے کی تجویز دی تھی۔ یہ تجویز ایران میں ایک نوجوان خاتون مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت اور اس کے بعد ہونے والے احتجاج پر تہران حکومت کے کریک ڈاؤن کے تناظر میں سامنے آئی تھی۔
امریکہ کی حمایت سے اقوامِ متحدہ کی 54 رکنی اقتصادی اور سماجی کونسل میں بدھ کو اجلاس قرارداد کی منظوری عمل میں آئی۔
اس اقدام کے نتیجے میں اب ایران 2022 سے 2026 کی باقی مدت کے لیے خواتین کی حیثیت سے متعلق اقوامِ متحدہ کے کمیشن سے میں شامل نہیں ہو سکے گا۔
اس قرارداد کے حق میں 29 جب کہ مخالفت میں 8 ووٹ ڈالے گئے۔ مخالفت کرنے والے ممالک میں روس اور چین بھی شامل تھے۔ کونسل کے باقی ارکان ووٹنگ کے دوران غیر حاضر رہے۔
اس پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکہ میں مقیم ایرانی صحافی اور حقوق نسواں کی کارکن مسیح علی نژاد نےسوشل میڈیا پر بیان دیا کہ یہ ایران کے انقلابیوں کی فتح ہے جنہیں بندوق اور گولی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔
Your browser doesn’t support HTML5
ایران کی اخلاقی پولیس کی حراست میں 22 سالہ کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کی ستمبر میں موت کےبعد سے ایران کی حکومت کو کئی برس میں سب سے بڑے احتجاج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایران کی اخلاقی پولیس لباس کے سخت ضابطوں کو نافذ کرتی تھی البتہ حالیہ احتجاج کی لہر کے بعد اس کو ختم کرنے کا اعلان سامنے آ چکا ہے۔
اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے اس موقع پر کہا کہ ایران کو کونسل سے نکالنا درست اقدام ہے ۔
خیال رہے کہ خواتین کے حیثیت سے متعلق کمیشن ہر برس مارچ میں اجلاس ہوتا ہے۔ کمیشن کا مقصد صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانا ہے۔
امریکہ کی سفیر نے تھامس گرین فیلڈ نے ووٹنگ کے بعد بتایا کہ "یہ ایران کی خواتین کے لیے بہت اہم ہے۔"
اقوامِ متحدہ میں ایران کے سفیر امیر سعید ایرانی نے قرارداد پر ووٹنگ سے پہلے خطاب کرتے ہوئے امریکہ کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیا ۔
انہوں نے کہا کہ یہ غیر قانونی طرزِ عمل دور رس نتائج کے ساتھ ایک خطرناک مثال بھی بنا سکتا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
قرارداد پر ووٹنگ سے قبل ایران اور 17 دیگر ریاستوں اور فلسطینیوں نے کونسل کو ایک خط لکھا تھا جس میں اراکین پر زور دیا گیا تھا کہ وہ خود مختار اور جائز طریقے سے قائم ریاستوں کو بین الاقوامی نظام کے کسی بھی ادارے سے نکالنے کے نئے رجحان سے بچنے کے لیے ایران کو کمیشن سے خارج کرنے کے حق میں ووٹ نہ دیں۔
اس حوالے سے اقوامِ متحدہ کے انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے ڈائریکٹر رچرڈ گوون نے کہا ہے کہ کئی ممالک جنہوں نے ایران کی برطرفی کی حمایت کی تھی، وہ بھی نجی طور پر اخراج کی مثال پیدا کرنے کے بارے میں فکر مند ہیں۔