|
سفارتی خط و کتابت اور دیگر حساس معلومات افشا کرنے والی ویب سائٹ ’وکی لیکس‘ کے بانی جولین اسانج امریکہ میں خفیہ معلومات کے حصول اور اشاعت کے جرم کا اعتراف کرنے کے بعد مقدمے سے آزاد ہوگئے ہیں۔
بدھ کی صبح بحرالکاہل میں واقع امریکہ کے ناردرن ماریانہ آئی لینڈز کی ایک وفاقی عدالت میں اعترافِ جرم کے بعد جج نے انہیں پانچ سال کی سزا سنائی جو وہ پہلے ہی برطانوی جیل میں کاٹ چکے ہیں۔
جب جج نے انہیں سزا سنانے کے ساتھ ہی آزاد قرار دیا تو جولین اسانج ہلکا سا مسکرائے۔
امریکی محکمۂ انصاف کا ان کے خلاف خفیہ معلومات شائع کرنے کے مجرمانہ الزامات کا مقدمہ بین الاقوامی سطح پر کئی برس سے توجہ کا مرکز تھا۔
مباحثوں کے ساتھ ساتھ میڈیا میں اس مقدمے نے قومی سلامتی اور آزادیٴ صحافت کے بارے میں متعدد سوالات اٹھائے تھے۔
تاہم اسانج کے خلاف مقدمہ ایک انتہائی غیر معمولی ماحول اور حیرت انگیز انداز میں اس وقت اختتام کو پہنچا جب اسانج بدھ کی صبح جزائر ماریانہ کی ایک عدالت میں پیش ہوئے۔
امریکہ کے جزائر ماریانہ جزائر بحرالکاہل میں اسانج کے آبائی ملک آسٹریلیا کے نسبتاً قریب ہے۔
محکمۂ انصاف کے ساتھ معاہدے کے تحت جولین اسانج کو ایک ہی مجرمانہ الزام کا اعتراف کرنا تھا کہ انہوں نے خفیہ معلومات کو حاصل کرکے شائع کیا ۔
اس اعتراف کے بدلے اسانج کو امریکی جیل میں کوئی قید نہیں کاٹنی پڑے گی اور وہ آسٹریلیا جانے کے لیے آزاد ہیں۔
اس معاہدے کے تحت اسانج کی یہ بات بھی پوری ہوگئی کہ وہ اعترافِ جرم کے لیے امریکی سر زمین پر کسی عدالت میں پیش نہیں ہوں گے۔
اسانج اب تک ایک برطانوی جیل میں قید تھے ۔برطانوی جیل جانے سے قبل وہ سات سال تک لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لے کر رہ رہے تھے۔
وکی لیکس اور جولین اسانج کے بارے میں مزید جانیے
امریکی حکام سے معاہدہ، جولین اسانج کو اعترافِ جرم کے بعد مکمل آزادی ملنے کی توقعجولین اسانج کے وکلا کی آسٹریلیا سے مداخلت کی اپیلبرطانیہ نے جولیان اسانج کو امریکہ کے حوالے کرنے کا حکم دےدیااسانج کو امریکہ کے حوالے کیا جا سکتا ہے، برطانوی عدالتجولین آسانج کے خلاف سویڈن میں ریپ کی تحقیقات ختموکی لیکس نے 17 لاکھ امریکی دستاویزات جاری کردیںامریکی محکمۂ انصاف نے 2019 میں اسانج پر فردِ جرم عائد کی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کی انٹیلی جینس تجزیہ کار چیلسی میننگ کی 2010 میں شائع ہونے والی سفارتی کیبلز اور ملٹری فائلز کو چرانے میں حوصلہ افزائی اور مدد کی تھی۔
اس رپورٹ میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ سے لی گئی ہیں۔