لاہور قلندرز نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد ملتان سلطانز کو ایک رنز سے شکست دے کر دوسری مرتبہ پی ایس ایل ٹرافی جیت لی ہے۔
ہفتے کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ کا فیصلہ آخری گیند پر ہوا۔ ملتان سلطانز کو میچ جیتنے کے لیے ایک گیند پر چار رنز درکار تھے، لیکن ملتان سلطانز کے خوشدل شاہ گیند کو باؤنڈری پار نہ پہنچا سکے اور تیسرا رن لینے کی کوشش میں رن آؤٹ ہو گئے۔
اس کامیابی کے ساتھ لاہور قلندرز کی ٹیم اب اسلام آباد یونائیٹڈ کے برابر آگئی ہے جو 2016 اور 2018 میں پی ایس ایل کا فائنل جیت کر سب سے پہلے دو ٹرافیاں جیتنے والی پہلی ٹیم بنی تھی۔ لاہور قلندرز نے پہلا ٹائٹل گزشتہ سال جیتا تھا جب کہ دوسری مسلسل کامیابی ہفتے کو اپنے نام کی۔
لاہور قلندرز نے ٹاس جیت کر پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 6 وکٹوں پر 200 رنز بنائے تھے۔ جواب میں ملتان سلطانز کی ٹیم 8وکٹ کے نقصان پر 199 رنز ہی بناسکی جس کے بعد لاہور قلندرز ٹائٹل کا کامیاب دفاع کرنے والی پہلی ٹیم بن گئی۔
گزشتہ سال بھی ملتان سلطانز اور لاہور قلندرز کی ٹیمیں فائنل میں آمنے سامنے آئیں تھیں۔ اس وقت بھی لاہور کی ٹیم نے 42 رنز سے ٹرافی میچ اپنے نام کرکے فاتح ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
عبداللہ شفیق کی نصف سینچری، شاہین شاہ آفریدی کی تیز رفتار بیٹنگ
لاہور قلندرز کی جانب سے اوپنرز طاہر بیگ اور فخر زمان نے ایک محتاط آغاز فراہم تو کیا لیکن دوسرے کوالی فائر میں میچ وننگ نصف سینچری بنانے والے طاہر بیگ 18 گیندوں پر 30 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوگئے۔
ان کے آوٹ ہونے کے بعد فخر زمان اور عبداللہ شفیق نے محتاط بیٹنگ کرتے ہوئے قلندرز کا اسکور ایک وکٹ کے نقصان پر 82 رنز پر پہنچا دیا۔
اننگز کے پہلے حصے میں ملتان سلطانز کے کپتان محمد رضوان نے پیسرز پر انحصار کیا جس کی وجہ سے لاہور قلندرز کو رنز بنانے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئی۔ لیکن جیسے ہی اٹیک میں اسامہ میر کی انٹری ہوئی تو پہلے اوور میں انہوں نے فخر زمان اور دوسرے میں سیم بلنگز اور احسن حفیظ بھٹی کو واپس پویلین بھیج دیا۔
پندرہویں اوور کی پہلی ہی گیند پر جب سکندر رضا کو خوشدل شاہ نے بولڈ کیا تو لاہور قلندرز کا اسکور 5 وکٹ کے نقصان پر 112 رنز تھا۔ایسے میں عبداللہ شفیق نے ایک اینڈ سے وکٹیں گرنے کے سلسلے کو روکتے ہوئے ایونٹ میں اپنی دوسری نصف سینچری اسکور کی۔
انہوں نے کپتان شاہین شاہ آفریدی کے ساتھ چھٹی وکٹ کی شراکت میں صرف چار عشاریہ تین اوورز میں 66 رنز کا اضافہ کیا۔ 40 گیندوں پر ان کے 65 رنز کی اننگز میں دو چھکے اور آٹھ چوکے شامل تھے جس نے ٹیم کا اسکور چھ وکٹ پر دو سو رنز تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
آخری 30 گیندوں پر لاہور قلندرز نے 85 رنز اسکور کرکے پی ایس ایل فائنل کی تاریخ کا دوسرا سب سے بڑا اسکور بنایا، اس جارح مزاج بیٹنگ میں سب سے اہم ہاتھ شاہین شاہ آفریدی کا تھا جنہوں نے صرف 15 گیندوں پر 5 چھکوں اور دو چوکوں کی مدد سے 44 ناٹ آؤٹ کی اننگز کھیلی۔
اپنی 34 گیندوں پر 39 رنز کی اننگز کے دوران جب فخر زمان نے پہلا چھکا مارا تو وہ پی ایس ایل کی تاریخ میں سو چھکے مارنے والے پہلے بلے باز بن گئے۔اس فہرست میں دوسرے نمبر پر سابق وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل 89 اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے آصف علی 88 رنز کےساتھ موجود ہیں۔
چوبیس رنز کے عوض تین وکٹوں کے ساتھ اسامہ میر ملتان سلطانز کے سب سے کامیاب بالر رہے۔ لیکن ایونٹ کے کامیاب بالرز کے لیے فائنل اچھا ثابت نہ ہوا۔ سب سے زیادہ 23 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے والے عباس آفریدی کوئی کھلاڑی آؤٹ نہ کرسکے جب کہ احسان اللہ نے تین اوورز میں 37 رنز دے کر ایک وکٹ لی۔
ایونٹ میں 22 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے والے بالر کے تیسرے اوور میں شاہین شاہ آفریدی اور عبداللہ شفیق نے 24 رنز بنائے۔ اس اوور میں احسان اللہ کو دو چھکے اور ایک چوکا تو پڑا ہی، ساتھ ہی اُنہوں نے پانچ وائیڈز بھی کیں۔
شاہین شاہ آفریدی کی چار وکٹوں نے لاہور قلندرز کودوبارہ فاتح بنادیا
دو سال قبل پی ایس ایل 6کے فائنل میں سب سے زیادہ 206 رنز بنانے والی ملتان سلطانز کے لیے 201 کا ہدف اس لیے بھی مشکل تھا کیوں کہ ان کا مقابلہ ایونٹ کے بہترین بالنگ اٹیک سے تھا۔
لیکن پہلے تین اوورز میں 40 رنز بناکر محمد رضوان اورعثمان خان نے ٹیم کو اچھا آغاز فراہم کیا۔ شاہین شاہ آفریدی کے پہلے اوور میں ان دونوں نے 14، اور دوسرے اوور میں 20 رنز بنائے۔
چوتھے اوور میں ڈیوڈ ویزا نے نہ صرف اس پارٹنر شپ کا اختتام کیا بلکہ اپنی ٹیم کو بھی میچ میں واپس لائےلیکن محمد رضوان اور رائلی روسو کی تیز رفتاری نے پہلے پاور پلے کے اختتام تک ٹیم کو 72 رنز تک پہنچایا جو لاہور قلندرز کے 10 اوورز کے اختتام پر اسکو ر سے صرف 10 رنز کم تھا۔
دس اوورز کے اختتام پر ملتان سلطانز کااسکور ایک وکٹ کے نقصان پر 101 رنز تھا جس کے فورا بعد رائلی روسو 32 گیندوں پر 52 رنز بناکر راشد خان کا شکار بنے۔ انہوں نے 7 اوورز میں محمد رضوان کے ساتھ دوسری وکٹ کی شراکت میں 64 قیمتی رنز بنائے۔
راشد خان نے اپنے آخری اوور میں محمد رضوان کو واپس پویلین بھیج کر ملتان سلطانز کی مشکلات میں اضافہ کردیا۔ محمد رضوان نے 23 گیندوں پر 34 رنز کی اننگز کھیلی تھی جس میں 5 چوکے شامل تھے۔
122 کے مجموعی اسکور پر جب کیرون پولارڈ اور ٹم ڈیوڈ وکٹ پر آئے تو ملتان سلطانز کو جیت کے لیے 89 رنز درکار تھے۔ لیکن شاہین شاہ آفریدی اپنے دوسرے اسپیل میں کم بیک کرکے لاہور قلندرز کو میچ میں واپس لے آئے۔
انہوں نے اپنے تیسرے اوور میں کیرون پولارڈ کو 19 رنز بناکر واپس پویلین بھیجا جس کے بعد چوتھے اور آخری اوور میں ٹم ڈیوڈ 20کو ، انور علی کو ایک اور اسامہ میر کو بغیر رن بنائے آؤٹ کرکے اپنی ٹیم کو کامیابی کی راہ پر گامزن کردیا۔
عباس آفریدی نے میچ کے 19ویں اوور میں حارث روؤف کو دو چھکے اور دو چوکے مار کر 22 رنز بٹورے جس کے بعد ملتان سلطانز کوآخری اوور میں جیت کے لیے 13 رنز درکار تھے۔
آخری اوور کی ذمے داری ایک بار پھر زمان خان کے کندھوں پر آئی جنہوں نے پہلی چار گیندوں پر صرف 5 رنز دیے۔ لیکن پھر خوشدل شال نے پانچویں گیند پر چوکا مار کر میچ کو سنسنی خیز بنادیا۔
آخری گیند پر ملتان سلطانز کو جیت کے لیے چار رنز درکار تھے۔ خوشدل شاہ نے شاٹ بھی اچھا مارا تھا لیکن تیسرے رن کے لیے بھاگتے ہوئے رن رن آؤٹ ہوگئے اور لاہور قلندرز نے ایک رنز سے میچ اور ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔
دوسری بار چیمپئن بننے والی لاہور قلندرز کے کپتا ن شاہین شاہ آفریدی میچ میں 51 رنز دے کر چار وکٹ کے ساتھ سب سے کامیاب بالر رہے جب کہ راشد خان نے دو اور ڈیوڈ ویزا نے ایک وکٹ حاصل کی۔