امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے لیبیا میں حکومت مخالف احتجاجیوں کے خلاف تشدد کے استعمال کی مذمت کی ہے اور معمر قذافی کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تشدد کو روکا جائے، جسے اُنھوں نے شمال افریقی ملک میں ہونے والی ناقابلِ قبول خونریزی قرار دیا۔
پیر کے روز کلنٹن نے کہا کہ لیبیا میں رونما ہونے والے واقعات دیکھ کر دنیا پریشان ہوگئی ہے۔
وزیرِٕخارجہ کا بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب عینی شاہدین کےحوالے سے لیبیا کے دارالحکومت طرابلس سے خبریں موصول ہو رہی ہیں کہ ہیلی کاپٹر اور جنگی جہاز شہر کے مقامات کو نشانہ بنا رہے ہیں اور گولیاں چلانےوالے چھتوں پر پوزیشنیں سنبھال رہے ہیں۔
دریں اثنا، عالمی سربراہان نے لیبیا سے مطالبہ کیا ہے کہ معاملے کا پُرامن حل تلاش کرے۔
اقوامِ متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے مسٹر قذافی کو ٹیلیفون کرکے بڑھتے ہوئےتشدد پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ مسٹر بان نے بنیادی آزادیٕ اور انسانی حقوق کی حرمت پر زور دیا اورمطالبہ کیا کہ کسی طور سولین آبادی کے تحفظ کو یقنی بنایا جائے۔
پیر کے ہی دِن، عرب لیگ کی سکریٹری جنرل امر موسیٰ نے تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے خیال میں لیبیائی احتجاجیوں کے مطالبات جائز ہیں۔
یورپی یونین کے عہدے دارلیبیا کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ جمہوریت کی طرف قدم بڑھائے۔ اُنھیں لیبیا میں اپنے شہریوں کی حفاظت کے بارے میں تشویش ہے۔
برطانیہ کے وزیرِ اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہےکہ لیبیا کی مرکزی حکومت کی طرف سے حکومت مخالف احتجاجوں پر ہلاکت خیز کارروائی بالکل ہی حیران کُن اورنا قابلِ فہم ہے، جسے اُنھوں نے تحریک کو دبانےکا بدترین ہتھکنڈا قرار دیا۔
فرانسسی صدر نکولا سرکوزی نے پیر کے روز کہا کہ لیبیا میں طاقت کا بدترین استعمال کیا گیا اور تشدد کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔