افغان سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے صدر مقام پارا چنار میں ہونے والے دو بم دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد ہفتہ کو 50 تک پہنچ گئی جب کہ درجنوں زخمی اب بھی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
یہ دھماکے جمعہ کی شام کو کڑمان اڈہ نامی علاقے کے قریب طوری بازار میں ہوئے جہاں بڑی تعداد میں لوگ خریداری کے لیے موجود تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق پہلے دھماکے کے بعد جب لوگ امدادی سرگرمیوں کے لیے جائے وقوع پر پہنچے تو دوسرا دھماکا ہو گیا۔
دھماکوں کے بعد کرم ایجنسی کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی جب کہ شدید زخمیوں کو پشاور منتقل کیا گیا۔
افغان سرحد کے قریب واقع قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں گزشتہ تین ماہ کے دوران دہشت گردی کا یہ تیسرا بڑا واقعہ ہے۔
اپریل کے اواخر میں ایجنسی میں سڑک کنارے نصب دیسی ساختہ بم سے ایک مسافر گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا جس سے کم از کم 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اس سے قبل مارچ میں پارا چنار کی ایک امام بارگاہ کے قریب بم دھماکے میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
کرم ایجنسی میں ایک عرصے تک شیعہ اور سنی برادری کے درمیان فرقہ وارانہ کشیدگی بھی رہی ہے اور دونوں جانب کے شدت پسند عناصر ایک دوسرے کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔
تاہم مقامی قبائلی عمائدین کی طرف سے دونوں فریقوں کے درمیان صلح ہونے کے بعد فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات تقریباً ختم ہوگئے ہیں۔