جمعرات کے روز تیل کی عالمی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ ہوا اور مالیاتی تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ اگر مشرق وسطیٰ میں سیاسی بے چینی کی صورت حال برقرار رہی تو تیل کی قیمتوں بڑے پیمانے پر جلد ہی اضافہ ہوسکتا ہے۔
لندن میں برنٹ خام تیل کی قیمت جمعرات کے رز 120 ڈالر فی بیرل کے قریب پہنچ گئی جو گذشتہ 30 مہینوں کی بلند ترین سطح ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمتوں کاتعلق سعودی عرب سے ہے جو دنیا میں تیل برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
سعودی عرب نے یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ لیبیا میں تیل کی پیداوار جتنی کم ہوگی ، وہ اپنی پیداوار میں اسی تناسب سے اضافہ کردے گا۔
نیویارک میں ایک موقع پر تیل کی قیمتیں 100 ڈالر فی بیرل سے بڑھ گئیں تاہم بعد میں وہ اس سطح نیچے آگئیں۔
لیبیا کی تیل کی روزانہ کی پیداوار کم ازکم 16 لاکھ بیرل ہے لیکن ملک میں بے چینی کے باعث اس میں ایک چوتھائی یا اس سے کچھ زیادہ کے برابر کمی ہوچکی ہے۔ تیل سے متعلق کئی بین الاقوامی کمپنیوں نے وہاں اپنے عملے کی تعداد میں نمایاں کمی کردی ہے یا وہاں اپنی سرگرمیاں مکمل طورپر معطل کردی ہیں۔
چین کا کہناہے کہ لیبیا میں اس کی تنصیبات پر حملے کیے گئے ہیں۔
کئی اہم مالیاتی اداروں کے تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ اگر مشرق وسطیٰ کے حالات مزید خراب ہوتے ہیں تو تیل کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے۔