اسپیس شٹل’ ڈسکوری‘ اور اُس کے عملے نے اپنا 13روزہ مشن مکمل کرلیا ہے۔ آج جب ’ڈسکوری‘ فلوریڈا میں ’ناسا ‘ کے کینڈی اسپیس سینٹر پر اُتری، اُس نے آٹھ ملین کلومیٹر سے زیادہ کی مسافحت مکمل کر لی تھی۔
’وائس آف امریکہ‘ کی سوزان پریسٹو نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اِس پر مشن کی تکمیل ہوئی اور اِس طرح ایک کہانی کا درخشاں باب پورا ہوا۔
آج مطلع صاف تھا۔ ڈسکوری نے بحفاظت اُتر کر اپنا 27سالہ دور پورا کیا۔ اُترنے کے فوراً ہی بعد ’ڈسکوری‘ میں سوار چھ خلا نوردوں نے اپنے آخری مشن پر کینیڈی اسپیس سینٹر کے رَن وے پر ’ناسا ‘ کے عہدے داروں کو خوش آمدید کہا۔
خلانورد نیلے رنگ کے فلائیٹ سوٹس میں ملبوس تھے۔ اُنھوں نے ہاتھ ملائے اور عہدے داروں کے ساتھ مسافحہ کیا، جِن میں ناسا کے منتظم، چارلس بولڈن اور کینڈی اسپیس سینٹر کے ڈائریکٹر باب کبانا بھی شامل تھے جو خود بھی سابق خلانورد رہ چکے ہیں۔
بولڈن نے عملے کا شکریہ ادا کیا۔ اُن کے بقول، ’ آپ کی پرواز انتہائی شاندار رہی‘۔
اُنھوں نے کہا کہ اگر میرے اعداد درست ہیں تو ’ڈسکوری‘ نے اپنی انتالیسویں پرواز مکمل کی۔
اُن کے الفاظ میں: درحقیقت میرے لیے اور باب کبانہ کے دل میں ڈسکوری کا ایک خاص مقام ہے، کیونکہ ہم دونوں اِس پر دو مرتبہ سفر کر چکے ہیں۔
خود ڈسکوری نے ایک تیز تر فلائنگ کیریئر پورا کیا۔اب یہ شٹل نمائش کےلیے ایک میوزیم میں رکھی جائے گی۔
اِس کے بعد ’اِنڈیور‘ نامی اسپیس شٹل کا آغاز ہوگا،جو اِس وقت اپنے پہلے مشن پر روانہ ہونے کی تیاری کے آخری مراحل میں ہے۔ ’اِنڈیور‘ 19اپریل کو اپنے ہدف کی طرف اُڑان بھرے گی۔