امریکہ میں انگریزی زبان کے ہجوں یعنی اسپیلنگ کا قومی سطح کا مقابلہ بھارتی پس منظر سے تعلق رکھنے والے 14 سالہ دیو شاہ نے جیت لیا ہے۔ یہ صرف ایک خوبصورت کپ اور قومی اعزاز ہی نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ 50 ہزار ڈالر کا بڑا انعام بھی ہے۔
بچوں میں انگریزی زبان میں دلچسپی پیدا کرنے اور انہیں درست ہجوں کے ساتھ لکھنے کی جانب مائل کرنے کے لیے 24 سال قبل اسپیلنگ بی کے نام سے قومی سطح پر اسکول کے بچوں میں ہجوں کا مقابلہ شروع کیا گیا تھا۔ اس مقابلے میں آٹھویں جماعت تک کے بچے حصہ لے سکتے ہیں۔
اسپیلنگ بی کا آغاز 1925 میں ہوا تھا جسے زیادہ تر ایشیائی پس منظر رکھنے والے بچوں نے جیتا ہے۔ ایشیائی پس منظر کے تعلق سے دیو شاہ ان مقابلوں کے 22 ویں چیمپئن ہیں۔
قومی سطح کے مقابلے تک پہنچنے کے لیے ایک طویل اور دشوار سفر طے کرنا پڑتا ہے۔ مقابلے میں شرکت کے خواہش مند بچے پہلے کلاس کی سطح کے مقابلے میں حصہ لیتے ہیں۔ جس کے بعد اسکول کی سطح پر مقابلہ ہوتا ہے۔ پھر جتینے والے بچے ڈسٹرکٹ لیول کے مقابلے میں شریک ہوتے ہیں۔ ضلعی مقابلہ جیتنے والے بچے ریاستی اور علاقائی مقابلے کے میدان میں اترتے ہیں اور کامیابی کی سند پانے والوں کو قومی سطح کے مقابلے کے لیے منتخب کر لیا جاتا ہے۔
اسپیلنگ کے مقابلے میں بھی کئی مراحل ہوتے ہیں۔ یہ مقابلہ آسان لفظوں سے مشکل لفظوں کی جانب بڑھتا ہے ۔ مقابلے کا میزبان بلند آواز میں کوئی لفظ بول کر اس کے اسپیلنگ پوچھتا ہے جس کا محدود وقت میں جواب دینا ہوتا ہے۔صرف مستند ڈکشنری میں درج اسپیلنگ کو ہی درست جواب کے طور پر قبول کیا جاتا ہے۔غلط جواب دینے والے بچے ایک ایک کرکے مقابلے سے باہر ہو جاتے ہیں اور آخر میں صرف دو بچے ہی باقی رہ جاتے ہیں جن میں سے ایک فاتح اور دوسرا رنراپ قرار پاتا ہے۔ رنر اپ بھی 25 ہزار ڈالر کے انعام کا حقدار ہوتا ہے۔
اسپیلنگ بی کے قومی مقابلے کے فاتح دیو شاہ کا تعلق ریاست فلوریڈا کے ساحلی شہر ٹیمپا کے علاقے لارگو سے ہے۔ جب کہ رنر اپ شارلٹ اس مقابلے کے لیے ورجینیا کے شہر آرلنگٹن سے آئی تھیں۔ ان کی عمر بھی 14 سال ہے۔
اس مقابلے کا فیصلہ کن لفظ Psammophile تھا۔ دیو نے اس لفظ کے اسپیلنگ بتانے سے پہلے چند لمحے سوچا اور پھر اس کے درست ہجے بتا کر انعامی کپ اور 50 ہزار ڈالر جیت لیے۔ یہ لفظ ریت پر اگنے والی ایک گھاس کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
دوسرے نمبر پر آنے والی شارلٹ نے مقابلہ جیتنے پر دیو کو مبارک باد دی جب کہ دیوشاہ نے شکریہ ادا کرتے ہوئے شارلٹ کو بتایا کہ اسے بھی 25 ہزار ڈالر کی انعامی رقم ملے گی۔
دیو کے والد نے بتایا کہ ان کے بیٹے کو 3 سال کی عمر سے ہی لفظ اور ان کے اسپیلنگ یاد کرنے کا شوق ہے اور کم عمری میں بھی اس کی یاداشت ناقابل یقین تھی۔ وہ کئی سال تک نارتھ ساؤتھ فاؤنڈیشن کے تعلیمی مقابلوں میں حصہ لیتا رہا ۔
دیو کی والدہ نیلم شاہ نے بتایا کہ ان کا بیٹا اس مقابلے کے لیے عرصے سے سخت تیاری کررہا تھا۔ لیکن پہلے کرونا وبا کے پھیلاؤ کے باعث یہ مقابلہ نہ ہو سکا اور پھر پچھلے سال آرلینڈو کے علاقے میں سمندری طوفان آنے کی وجہ سے مقابلہ منسوخ کر دیا گیا۔ ان واقعات نے دیو کو سخت پریشان کر دیا۔ مجھے اسے نارمل کرنے میں چار ماہ لگے۔
دیو نے اپنی کامیابی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس مقابلے کے لیے سخت محنت کی ہے۔ گزشتہ چھ ماہ کی زیادہ تر راتیں انہوں نے جاگتے اور اسپیلنگز کی تیاری کرتے ہوئے گزاری ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اس شاندار کامیابی کے بعد وہ کیا کرنا چاہتے ہیں تو دیو کا جواب تھا کہ میں جی بھر کر سونا چاہتا ہوں۔ پچھلے چھ مہینوں کی راتیں میں نے آنکھوں میں گزاری ہیں۔
اسپیلنگ کا یہ مقابلہ امریکی بچوں میں اس قدر مقبول ہے کہ اس سال مقابلے میں اسکول کی سطح پر ایک کروڑ دس لاکھ بچوں نے اس میں حصہ لیا۔ اس سال یہ مقابلہ ریاست میری لینڈ کے نیشنل ہاربر پر منعقد ہوا۔
(اس رپورٹ کےلیے کچھ معلومات اے پی سے لی گئی ہیں)