|
اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے سینئر امریکی سینیٹر کی جانب سے ملک میں انتخاب کے معاملے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی سینیٹر کا بیان مکمل طور پر نامناسب تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم کوئی بنانا ری پبلک نہیں۔ یہ فیصلہ اسرائیل کے عوام کو کرنا ہے کہ انتخابات کب ہوں گے اور عوام کسے منتخب کریں گے۔"
نیتن یاہو نے اتوار کو امریکی نشریاتی ادارے 'فاکس نیوز' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے نائن الیون واقعے کے بعد امریکہ کو کبھی نئے انتخابات کا نہیں کہا۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم کا یہ بیان امریکی سینیٹ میں اکثریتی لیڈر چک شومر کے اُس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے اسرائیلی وزیرِ اعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ غزہ میں بمباری کے دوران 'اپنا راستہ کھو چکے ہیں' لہذٰا اب اسرائیل میں فوری طور پر نئے انتخابات ہونے چاہئیں۔
واضح رہے کہ چک شومر کا شمار امریکہ میں اعلیٰ ترین یہودی عہدے داروں میں ہوتا ہے اور وہ اسرائیل کے دیرینہ حلیف ہیں۔ جمعرات کو سینیٹ میں اپنے خطاب میں شومر کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کے اقدامات کی وجہ سے اسرائیل کے عالمی سطح پر تنہا ہونے کا خدشہ ہے۔
SEE ALSO: امریکی سینیٹر چک شومر کی اسرائیلی وزیرِاعظم پر تنقید؛ نئے انتخابات کا مطالبہامریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بھی چک شومر کی تقریر کی حمایت کرتے ہوئے اسے 'اچھی تقریر' قرار دیا۔ اس سے قبل بائیڈن الزام عائد کرچکے ہیں کہ غزہ میں عام شہریوں کی ہلاکت کی وجہ سے نیتن یاہو اسرائیل کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
تاہم اتوار کو نیتن یاہو نے کہا کہ موجودہ وقت میں انتخابات کی بات کرنا اسرائیل کو لڑائی سے روکنا اور ملک کو آئندہ چھ ماہ کے لیے مفلوج کر دینے کے مترادف ہے۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم نے اتوار ہی کو ایک اور امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' کو بھی انٹرویو دیا۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ آیا وہ غزہ جنگ کے خاتمے کے بعد ملک میں نئے انتخابات کرائیں گے؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کا فیصلہ اسرائیل کے عوام کو کرنا ہے۔
نیتن یاہو کا رفح میں کارروائی کا عزم
اسرائیلی وزیرِ اعظم نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ حماس کے خلاف مصر کی سرحد سے متعصل علاقے رفح میں بھی کارروائی ہو گی جس کے لیے ان کی حکومت نے فوجی منصوبے کی منظوری لے لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ "ہم رفح میں کارروائی کریں گے جس کے لیے ہفتوں لگیں گے، لیکن ایسا ضرور ہوگا۔"
رفح میں اسرائیل کی متوقع کارروائی سے متعلق کہا جاتا ہے کہ اسرائیلی فوج کی کارروائی سے قبل لاکھوں پناہ گزینوں کو وہاں سے منتقل کیا جائے گا۔ تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہے اسرائیل یہ کام کس طرح کرے گا۔
واضح رہے کہ سات اکتوبر 2023 کو فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے شروع ہونے والی جنگ میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک 30 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
SEE ALSO: رفح میں زمینی حملے کے منصوبے پر عمل کریں گے؛ اسرائیلی وزیرِ اعظم کا اعلانجنگ کے دوران اپنی جان بچا کر لگ بھگ 14 لاکھ فلسطینی مصر کی سرحد سے متصل رفح کے علاقے میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس کے جنگجوؤں نے رفح میں پناہ لی ہوئی ہے اور وہ عام لوگوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
دوسری جانب مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے خبردار کیا ہے کہ رفح میں اسرائیل کی زمینی کارروائی کے پورے خطے پر سنگین اثرات ہوں گے۔
مصر کا یہ مؤقف رہا ہے کہ فلسطینیوں کو مصر کے صحرائے سینا میں دھکیلنے کا عمل اسرائیل کے ساتھ امن معاہدوں کو خطرے میں ڈال دے گا۔
اسرائیل کا الشفا ہسپتال میں آپریشن
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج نے پیر کو کہا کہ وہ غزہ شہر کے شفا ہسپتال میں آپریشن کر رہی ہے۔ یہ وہی مقام ہے جہاں اسرائیل نے گزشتہ سال نومبر میں آپریشن کیا تھا۔ اس وقت تل ابیب کو بین الاقوامی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اسرائیل ڈیفنس فورسز کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فورسز پیر کو کارروائی کر رہی ہیں۔ ان کے بقول فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے سینیئر اہلکار اس ہسپتال کو اسرائیل کے خلاف حملوں میں کمانڈ کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
بیان میں ہگاری نے کہا، "ہم اس آپریشن کو احتیاط اور احتیاط کے ساتھ کریں گے اور اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ ہسپتال اپنا اہم کام جاری رکھے ۔"
رپورٹس کے مطابق عینی شاہدین نے ہسپتال کے علاقے میں فضائی حملوں کی اطلاع دی جو کہ غزہ کی پٹی میں سب سے بڑا ہسپتال ہے۔ علاقے میں موجود لوگوں نے اسرائیلی ٹینکوں کی موجودگی کی اطلاع بھی دی ہے۔
(اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔)