امریکہ کےصدربراک اوباما نےکانگریس سےسرکاری ایجنسیوں کےباہم ادغام اور تنظیمِ نو کے صدارتی اختیار کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
جمعہ کو وہائٹ ہاؤس میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نےکہا کہ 1984ء سے قبل سرکاری ایجنسیوں کی تنظیمِ نو کا اختیار امریکی صدر کےپاس ہوا کرتا تھا جسے کانگریس کو دوبارہ بحال کردینا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ اس اختیار کی بحالی کے بعد وہ ان چھ سرکاری ایجنسیوں کو باہم مدغم کرنا چاہتے ہیں جو امریکی معیشت اور تجارت کے امور سے متعلق ہیں۔
چھوٹے کاروباری افراد کے اعزاز میں دی گئی تقریب سے خطاب میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ موجودہ امریکی حکومت کی ہیئت وہ نہیں جو امریکی عوام کو درکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت امریکہ میں رہائشی سہولیات سے متعلق معاملات پر پانچ اور غذائی تحفظ سے متعلق امور پر ایک درجن سے زائد سرکاری ادارے کام کر رہے ہیں۔
وہائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے سرکاری اداروں کے ادغام سے نہ صرف حکومتی اداروں کی کارکردگی بہتر ہوگی بلکہ اس کے نتیجے میں آئندہ ایک دہائی کے دوران تین ارب ڈالرز کی بچت بھی ہوگی۔
یاد رہے کہ صدر اوباما کو رواں برس نومبر میں بطورِ صدراپنےدوبارہ انتخاب کا چیلنج درپیش ہے اور سرکاری اداروں کے ادغام کی یہ تجویز انہیں سیاسی فائدہ پہنچا سکتی ہے کیوں کہ امریکی رائے دہندگان کی ایک بڑی تعداد کا خیال ہے کہ وفاقی حکومت کا حجم اور اخراجات بہت بڑھ چکے ہیں جنہیں کم کرنے کی ضرورت ہے۔
تاہم، کانگریس میں موجود حزبِ اختلاف کے ری پبلکن اراکین صدر اوباما کے تجویز کردہ بیشتر منصوبوں پہ تنقید کرتے رہے ہیں اور یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ آیا وہ صدر کو سرکاری اداروں کے ادغام اور تنظیمِ نو کا اختیار دینے کی منظوری دیں گے یا نہیں۔
صدر اوباما نے مذکورہ صدارتی اختیار کی بحالی کا خیال سب سے پہلے گزشتہ برس کانگریس کے روبرو کیے گئے اپنے'اسٹیٹ آف دی یونین' خطاب میں پیش کیا تھا۔
صدر اوباما کے مجوزہ منصوبے کے تحت امریکی محکمہ تجارت کے کاروباری اور تجارتی امور کو ان سرکاری اداروں سے ہم آہنگ کیا جائے گا جو اس وقت چھوٹے کاروباروں، بیرونی تجارت، درآمدات و برآمدات کو وسائلکی فراہمی، بیرونِ ملک کی جانے والی نجی سرمایہ کاری اورتجارت و ترقی کے امور کےذمہ دار ہیں۔