امریکی صدر براک اوباما کی انتظامیہ کےعہدے داروں نے اِس عزم کا اظہار کیا ہے کہ امریکہ اور نیٹو کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات کے نتیجے میں معمرقذافی کی حکمرانی کا خاتمہ ہوجائے گا۔
وائٹ ہاؤس کے پریس سکریٹری جے کارنی نے امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کے بیان کی نہ تو تصدیق کی نہ ہی تردید، جس میں اُنھوں نے کہا ہے کہ لیبیائی لیڈر معمر قذافی سے قریبی تعلق رکھنے والے لوگوں نے اقتدار سے اُن کے دست بردار ہونے پر مذاکرات کی پیش کش کی ہے۔
تاہم، کارنی نے کہا کہ اوباما انتظامیہ کی پالیسیاں مسٹر قذافی کے اقتدار سے دستبردار ہونے میں معاون ثابت ہو رہی ہیں۔
کارنی کے الفاظ میں، ہماری طرف سے یکطرفہ طور پر اپنائی گئی پالیسیاں، اور جو پالیسیاں ہم نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ اپنائی ہیں اُن کا توقعات کے مطابق نتیجہ برآمد ہو رہا ہے، جس کے باعث قذافی کی حکومت ناکارہ بن چکی ہے، اور اُن کےاِرد گِرد لوگوں پر یہ واضح ہوگیا ہے کہ اُن کے دِن گنے جاچکے ہیں، اگر وہ قذافی کا ساتھ دے رہے ہیں تو وہ اپنے ساتھ دھوکہ کر رہے ہیں، کیونکہ مستقبل میں وہ لیبیا پر کنٹرول جاری نہیں رکھ سکیں گے۔
جمعرات کو کارنی نےنامہ نگاروں کو بتایا کہ وائٹ ہاؤس کو اعتماد ہے کہ مسٹر قذافی کےقریبی حلقے کے ارکان اُن کا ساتھ چھوڑتے رہیں گے۔
کارنی کے بقول، ہم نے متعدد لوگوں کو منحرف ہوتے دیکھا ہے۔ یہاں میں کسی خاص خبر کا حوالہ نہیں دے رہا، لیکن مجھے یقین ہے کہ ایسے کئی ایک واقعات ہوں گے، کیونکہ امریکہ اور اُس کے اتحادی اُن پالیسیوں پر کئی مہینوں سے عمل درآمد کر رہے ہیں۔
حالیہ دنوں کے دوران نیٹو کی طرف سے طرابلس میں بمباری میں اضافہ کردیا گیا ہے۔
وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے متحدہ عرب امارات میں بیان دیا۔ جمعرات کو وہاں ہونے والے ایک اجلاس میں 20سے زائد ملکوں نے جنگ سے نبرد آزما لیبیا کی اپوزیشن کونسل اور لیبیائی لوگوں کی امداد کے لیے ایک ارب ڈالر کی امداد دینے کا اعلان کیا۔