بھارت میں سماجی انا ہزارے کی کرپشن کے خلاف تحریک نے پاکستان میں بھی انا ہزارے کو گھر گھر مقبول بنادیا ہے ۔ چند ماہ پہلے تک شاید پاکستان کا ایک فیصد طبقہ بھی انا ہزارے کے نام سے واقف نہ ہومگر اب انا ہزارے اتنے مقبول ہوگئے ہیں کہ ہزاروں لاکھوں پاکستانی انا ہزارے کی تلاش میں لگ گئے ہیں۔
پاکستانی اخبارات انا ہزارے کے ذکر سے خالی نہیں جبکہ انا ہزارے کا معاملہ بھارت کا اپنا نجی معاملہ ہونے کے باوجود پاکستان میں بریکنگ نیوز کے طور پر دیکھا اور دکھایا جارہا ہے۔ یہی نہیں بلکہ کچھ بڑی پاکستانی ویب سائٹس پر، انا ہزارے سے متعلق عوامی پول منعقد کئے گئے ہیں تو دوسری جانب اخبارات میں انا ہزارے سے متعلق قطعات شائع ہورہے ہیں۔ پچھلے دنوں ہی پاکستان کے سب سے بڑے روزنامے جنگ نے انا ہزارے سے متعلق ایک قطعہ شائع کیا جو کچھ یوں تھا۔ ۔۔"کرپشن کی لعنت سے لڑتے رہے،....ہزارے کسی طور ہارے نہیں،.....یہاں بھی ہیں لیڈر ہزاروں مگر...،ہزاروں میں کوئی ہزارے نہیں"
آج ہی ایک ٹی وی چینل نے پاکستانی عوام سے رائے طلب کی ہے کہ" ان کی نظر میں کون سی ایسی شخصیت ہے جو پاکستانی انا ہزارے کی حیثیت سے سامنے آکر کرپشن کے خلاف تحریک چلا سکتی ہے۔چینل نے اس حوالے سے چھ شخصیات کی تصاویر بھی عوام کے سامنے پیش کی ہیں جن میں عبدالستار ایدھی، عاصمہ جہانگیر، پروفیسر ادیب رضوی، انصار برنی، زاہد حامد اور عمران خان شامل ہیں۔ عوام ان ناموں کے علاوہ دوسرے نام پیش کرنے میں بھی آزاد ہے۔
دوسری جانب ایک بھارتی اخبار" دی ہندو" نے لکھا ہے کہ پاکستان میں بھی انا ہزارے جیسی تحریک جنم لے سکتی ہے ۔ اخبار مزید لکھتا ہے : سرکاری سطح پر ہونے والی کرپشن ،پاکستان اور بھارت کا یکساں مسئلہ ہے لہذااگر بھارت میں کوئی تبدیلی آئی تو پاکستان بھی ایسی تبدیلی سے نہیں بچ پائے گا۔پاکستان بھارت کی انسداد بدعنوانی کی تحریک کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔ موسم بہار پہلے عرب اور اس کے بعد موسم گرما بھارت کے لیے عدم اطمینان لے کر آیاہے۔ پاکستان دونوں موسموں میں ہونے والی تبدیلیوں کا اس امید سے جائزہ لے رہا ہے کہ تبدیلی کی یہ ہوائیں اس کے یہاں بھی چل سکتی ہیں"
اخبار دی ہندو مزید لکھتا ہے کہ پاکستان کے کئی کالم نگار اپنے خیالات میں انا ہزارے کے ہم پلہ شخصیت کوتلاش کررہے ہیں لیکن ابھی تک انہیں کوئی کامیابی نہیں ملی۔ بھارت میں آئین اور جمہوری ادارے مضبوط ہیں جبکہ پاکستان میں ایسا نہیں ہے۔ اگرچہ پاکستان میں تبدیلی کی ضرورت پر ذرائع ابلاغ میں متواثر بحث و مباحثے ہورہے ہیں لیکن تاحال انہیں کوئی سرا نہیں مل رہا"اخبار نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستان میں ایسی کسی بھی تحریک کومذہبی گروپوں کی طرف سے بھی ہائی جیک کیا جاسکتا ہے۔
انا ہزارے تحریک سے متاثر ہوکر پاکستان میں 2 افراد نے عید کے فوراً بعد اسی قسم کے احتجاج کی ٹھان لی ہے ۔ ان افراد میں سے ایک 68 سالہ راجہ جہانگیر اختر ہیں جنہوں نے نے کرپشن کے خلاف 12 ستمبر سے تامرگ بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے جبکہ دوسرے انسانی حقوق کے راہنما انصار برنی ہیں ۔ انہوں نے بھی کرپشن اور دہشت گردی کیخلاف رائے عامہ کو متحرک کرنے کے لیے احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان کے مختلف چینل اور اخبارات اناہزارے کا ذکر سے بھرے پڑے ہیں اور کئی ایک تواس طرح کے سروے بھی کروار ہے ہیں کہ پاکستان کی کونسی شخصیت ایسی ہے جو کرپشن کے خلاف ہزارے جیسی تحریک چلانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔