افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں جمعہ کو ایک مبینہ امریکی ڈرون حملے میں کم از کم چھ عسکریت پسند ہلاک اور دیگر دو زخمی ہو گئے۔
قبائلی ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ حملہ شمالی وزیرستان کے دوسرے بڑے قصبے میر علی کے قریب خے پورہ کے مقام پر عموماً مال برداری کے لیے استعمال ہونے والی ایک بڑی گاڑی پر کیا گیا جس میں شدت پسند سوار تھے۔
اطلاعات کے مطابق بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے سے گاڑی پر پہلے دو میزائل داغے گئے اور چند لمحوں کے وقفے سے ایک اور میزائل اس کو لگا جس سے وہ مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
یہ حملہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب رواں ہفتے شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج کے کمانڈر میجر جنرل غیور محمود نے پہلی مرتبہ یہ اعتراف کیا ہے کہ مبینہ امریکی ڈرون سے کیے جانے والے میزائل حملوں میں مرنے والے زیادہ تر طالبان اور القاعدہ کے جنگجو ہیں۔
ایجنسی کے انتظامی مرکز میران شاہ کا دورہ کرنے والے مقامی صحافیوں کے ایک وفد سے باتیں کرتے ہوئے جنرل غیور نے کہا کہ ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے بے گناہ افراد کی تعداد نسبتاً بہت کم ہے۔
تاہم اُن کا کہنا تھا کہ یہ میزائل حملے مقامی آبادی کو خوف زدہ اور اُن کی روز مرہ کی سرگرمیوں میں خلل ڈالتے ہیں جس کا خمیازہ پاکستانی سکیورٹی فورسز کو بھگتنا پڑتا ہے۔
شمالی وزیرستان میں فوجی سرگرمیوں کے بارے میں صحافیوں کو دی جانے والی دستاویزات کے مطابق 2007ء سے لے کر رواں ہفتے کے اوائل تک مجموعی طور پر 164 ڈرون حملے کیے جا چکے ہیں جن میں 964 ”دہشت گرد“ ہلاک ہوئے۔ ان میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے 171 جنگجو بھی شامل ہیں جن کا تعلق وسط ایشیائی اور عرب ملکوں سے بتایا گیا ہے۔