آئی ایم ایف مشن سے مذاکرات: 'اُمید ہے پاکستان شرائط پوری کر لے گا'

پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان قرض کے حصول کے لیے بات چیت کا سلسلہ اسلام آباد میں شروع ہو گیا ہے۔ آئی ایم ایف مشن کے سربراہ کہتے ہیں پاکستان نویں اقتصادی جائزے کے لیے درکار شرائط اور ضروریات پوری کر لے گا۔

مشن چیف نیتھن پورٹر نے وفد کے ہمراہ وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کی قیادت میں معاشی ٹیم کے ساتھ مذاکرات کیے اور پاکستان کی معاشی صورتِ حال اور مجوزہ اصلاحات پر تبادلۂ خیال کیا۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں پاکستان کے مذاکراتی وفد سے ملاقات میں نیتھن پورٹر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف اور پاکستان مالیاتی اصلاحات پر مل کر کام کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان مختلف شعبوں میں اصلاحات پر اپنی پیش رفت جاری رکھے گا اور آئی ایم ایف پروگرام کو مؤثر طریقے سے بروقت مکمل کرے گا۔

پاکستان کی وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری ایک اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف وفد اور پاکستانی حکام کے درمیان ہونے والی اس ملاقات میں نویں اقتصادی جائزے کو مکمل کرنے کے لیے ملک کی اقتصادی پالیسیوں اور اصلاحاتی ایجنڈے پر بات چیت ہوئی۔ آئی ایم ایف کا وفد پیر کو اسلام آباد پہنچا تھا۔

وزارتِ خزانہ کے حکام کے مطابق منگل سے شروع ہونے والے آئی ایم ایف وفد کے ساتھ سات ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے نویں اقتصادی جائزے پر مذاکرات نو فروری تک جاری رہیں گے۔

منگل کو ہونے والی اس ملاقات میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف کے وفد کو پاکستانی حکومت کی جانب سے لیے گئے اصلاحاتی اقدامات پر بریفنگ دی۔


وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کو ہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا اور نویں اقتصادی جائزے کی تکمیل اور معاہدے کو مکمل کرنے کے لیے ساتھ کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

خیال رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات طویل تعطل کے بعد بحال ہوئے ہیں اور معاشی مشکلات کے شکار پاکستان جلد آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی چاہتا ہے۔

'اُمید ہے کہ قرض بحالی کا معاہدہ طے پا جائے گا'

سابق وزیر خزانہ سلمان شاہ کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف وفد کا یہ دورہ بہت اہمیت کا حامل ہے اور امید ہے کہ حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے حالیہ اقدامات کے نتیجے میں قرض بحالی کا معاہدہ ہوجائے گا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اُن کا کہنا تھا کہ ا سٹاف لیول ایگریمنٹ کے اعلان کی خبر مالیاتی مارکیٹ میں آنے سے دیوالیہ کی پریشانی ختم ہو گی اور مارکیٹ میں کچھ استحکام آئے گا۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری یہ مذاکرات اس لیے اہم ہیں کہ ان کے کامیاب ہونے کی صورت میں پاکستان کو نہ صرف ایک ارب ڈالر قرض کی قسط ملے گی بلکہ دوست ممالک اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی جانب سے بھی مزید قرض ملنے کی راہ بھی ہموار ہو جائے گی۔

سلمان شاہ کہتے ہیں کہ پاکستان کو دوست ملکوں اور دیگر مالیاتی اداروں سے قرضوں کی واپسی میں طویل مدت کی توسیع حاصل کرنا ہو گی تاکہ یہ بوجھ لڑکھڑاتی معیشت سے ہٹ سکے۔

رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے حکومت کو مزید ٹیکس عائد کرنا ہوں گے جب کہ بجلی بھی مہنگی کی جا سکتی ہے۔

سلمان شاہ کہتے ہیں کہ حکومت کے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور روپے کی قدر میں کمی کے اقدامات کے بعد نئے ٹیکس کا نفاذ اور بجلی کی قیمت میں اضافہ کرنا ابھی باقی ہے جس سے عوامی ناراضگی کا سامنا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والی اس بات چیت کی کامیابی کی صورت میں اعتماد آئے گا اور سرمایہ کاری کے حوالے سے پایا جانے والا خوف چھٹ جائے گا اور بندرگاہوں پر پھنسا سامان بھی ریلیز ہو سکے گا۔


آئی ایم ایف وفد کے ساتھ وزیر خزانہ کے ساتھ منگل کو ہونے والے مذاکرات کے افتتاحی سیشن کے بعد آئی ایم ایف کا وفد پہلے تین چار دن تیکنیکی امور پر بات چیت کرے گا جس کے بعد 9 فروری تک جاری رہنے والے دوسرے مرحلے میں پالیسی لیول مذاکرات ہوں گے۔

پالیسی لیول مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول ایگریمنٹ ہو جائے گا۔

معاشی امور کے صحافی مہتاب حیدر کہتے ہیں کہ مذاکرات کافی تیکنیکی نوعیت کے ہیں اور آئی ایم ایف کا اعتماد بحال کرنے کے لیے حکومت کو مزید سخت اقتصادی فیصلے کرنے کا کہا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے حالیہ اقدامات کے باوجود مذاکرات کی کامیابی اور معاہدے کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چوں کہ پاکستان انتخابات کے سال میں ہے اس لیے بھی پروگرام کی بحالی حکومت کے لیے آسان نہیں ہوگا۔