پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) میں قرض پروگرام پر مذاکرات ایک بار پھر شروع ہو گئے ہیں۔ ان مذاکرات میں نویں جائزہ کمیشن پر عمل در آمد کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات اسلام آباد میں تین روز تک جاری رہنے کے بعد تین فروری کو ختم ہوں گے۔مذاکرات میں تکنیکی امور زیرِ بحث آنے کا امکان ہے۔
بعدازاں فریقین کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات ہوں گے جو نو فروری تک جاری رہیں گے۔
رپورٹس کے مطابق منگل کو وفاقی وزیرِِ خزانہ اسحاق ڈار سے آئی ایم ایف کے پاکستان مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر کی ملاقات ہوئی ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان یہ مذاکرات ایسے موقع پر ہو رہے ہیں جب حال ہی میں حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے اور روپے کی قدر کو مارکیٹ ریٹ پر چھوڑ دیا ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات طویل عرصے سے تعطل کا شکار تھے۔ البتہ اب پاکستان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو چکا ہے جب کہ ڈالر کی قدر بھی مارکیٹ ریٹ کے مطابق کر دی گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے حکومت کو مزید ٹیکس عائد کرنا ہوں گے جب کہ بجلی بھی مہنگی کی جا سکتی ہے۔
اگرچہ قیمتوں میں حالیہ اضافہ حکومت کے لیے محصولات کے اہداف کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوگا جس کا فیصلہ آئی ایم ایف کے ساتھ آٹھویں جائزے میں کیا جاچکا تھا اور اس پر عمل درآمد ہی کی صورت میں آئندہ جائزہ اجلاس کی کامیابی کا بھی امکان ہے۔
معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ آئندہ آنے والے دنوں میں مہنگائی کی موجودہ شرح 25 فی صد سے کہیں اوپر جاسکتی ہے۔
الیکشن کمیشن کا فیصلہ، چوہدری شجاعت حسین مسلم لیگ (ق) کے صدر برقرار
الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ق) میں پارٹی کے صدر کی تبدیلی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے چوہدری شجاعت حسین کو پارٹی کا سربراہ برقرار رکھا ہے۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق الیکشن کمیشن چوہدری شجاعت حسین کی درخواست پر محفوظ فیصلہ منگل کو سنایا ہے۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق گزشتہ دنوں مسلم لیگ (ق) کا ایک مشاورتی اجلاس لاہور میں ہوا تھا جس میں چوہدری شجاعت حسین کو پارٹی کی صدارت سے ہٹا دیا گیا،
اس اجلاس میں چوہدری وجاہت حسین کو پارٹی سربراہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا جب کہ طارق بشیر چیمہ کی جگہ کامل علی آغاز کو پارٹی کا سیکریٹری جنرل بنایا گیا تھا۔
الیکشن کمشین نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ پارٹی مشاورتی کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔