پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر ہفتے کو سعودی عرب کے تین روزہ دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ایک بیان کے مطابق اس دورے کے دوران وزیر اعظم عمران خان سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والی ’سرسبز مشرق وسطیٰ‘ (گرین مڈل ایسٹ) کے لیے ہونے والے سربراہی کانفرنس میں شرکت کریں گے جب کہ سعودی قیادت سے دو طرفہ اور علاقائی امور پر بھی تبادلۂ خیال بھی کیا جائے گا۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کے مطابق 23 سے 25 اکتوبر سعودی عرب کے دورے کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور کابینہ کے بعض وزرا کے پر مشتمل سرکاری وفد عمران خان کے ہمراہ ہے۔
سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والے ’سرسبز مشرق وسطیٰ‘ کے بارے میں ہونے والی سربراہی کانفرنس میں عمران خان موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ترقی پذیر ممالک کو در پیش مشکلات کے بارے میں نکتۂ نظر بیان کریں گے۔
وزیرِ اعظم کے دفتر کے مطابق عمران خان نے سعودی عرب کے دورے کا آغاز ہفتے کو کیا ہے۔
سعودی عرب کے ولی عہد نے رواں برس مارچ میں ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے اور قدرتی ماحول کے تحفظ کے لیے سرسبز سعودی عرب اور سرسبز مشرق وسطیٰ کے منصوبے شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
سعودی قیادت سے ہونے والی ملاقاتوں میں وزیرِ اعظم عمران خان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ سعودی عرب میں مقیم پاکستان کے شہریوں کے فلاح بہبود پر بھی تبادلۂ خیال کریں گے۔
اقتصادی امور کے ماہر ڈاکٹر عابد سلہری کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی میزبانی میں 31 اکتوبر کو گلاسکو میں ہونے والی اقوامِ متحدہ کی 26 ویں موسمیاتی تبدیلی کانفرنس سے قبل سعودی عرب میں کانفرنس اہم ہے۔
ان کے مطابق پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان ایک ایسے وقت میں سعودی عرب کا دورہ کر رہے ہیں جب پاکستان کو بیرونی ادائیگیوں کی توازن کی مشکلات کا سامنا ہے۔
یاد رہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے اسلام آباد کی اقتصادی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔
عابد سلہری کا کہنا ہے کہ پاکستان کو تیل اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے ایک بحران کا سامنا ہے۔ ان کے خیال میں پاکستان کے وزیرِ عظم کے دورے کے دوران اس حوالے سے سعودی عرب کے ساتھ بات چیت ہو سکتی ہے۔
پاکستان کے وزیرِ خزانہ شوکت ترین بھی قبل ازیں یہ کہہ چکے ہیں سعودی عرب کے ساتھ تیل کی مؤخر ادائیگی کے لیے اتفاق رائے ہو چکا ہے۔ جب کہ معاہدہ جلد طے پا سکتا ہے۔
عابد سلہری کا کہنا ہے کہ اس دورے کے دوران پاکستان کے وزیرِ خزانہ شوکت ترین بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ ہوں گے تو سعودی قیادت کے ساتھ پاکستان کو مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی کے معاملے پر معاہدہ طے پانے کا امکان موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات ابھی کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچے۔ اگر اس صورتِ حال میں پاکستان کو سعودی عرب کے طرف سے مؤخر ادائیگی پر تیل کی سہولت حاصل ہوتی ہے تو اسلام آباد کو در پیش اقتصادی مشکلات میں کمی ہو سکتی ہے۔
عمران خان ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر ایک ایسے وقت میں سعودی عرب کا دورہ کر رہے ہیں جب اسلام آباد اور ریاض میں حالیہ عرصے کے دوران تعلقات میں سرد مہری پیدا ہوئی ہے۔ پاکستان کے وزیرِ اعظم ممکنہ طور پر اس کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
دونوں ممالک کے تعلقات میں اس وقت سرد مہری پیدا ہوئی تھی جب پاکستان نے جموں و کشمیر کے معاملے پر اسلام آباد کے مؤقف کی حمایت نہ کرنے پر سعودی عرب سے شکوہ کیا تھا۔
پاکستان کے سابق سفیر شاہد امین کا کہنا ہے کہ اسلام آباد اور ریاض کے درمیان پیدا ہونے والے سرد مہری کا معاملہ اب پیچھے رہ گیا ہے اور اب دونوں ممالک کی قیادت تعلقات مزید بہتر کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
شاہد امین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب بھارت کے ساتھ اقتصادی تعلقات استوار کر رہا ہے۔ پاکستان کی یہ توقع ہو گی کہ سعودی عرب پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ کو کم کرنے اور تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے فعال کردار ادا کر سکتا ہے۔
پاکستان کے سابق سفارت کار کے مطابق افغانستان کی تازہ صورتِ حال بھی سعودی عرب اور پاکستان کی قیادت کے درمیان زیرِ بحث آ سکتی ہے۔
عابدسلہری کہتے ہیں کہ پاکستان کے وزیرِ خارجہ نے حال ہی میں افغانستان کے دورے کے دوران طالبان قیادت سے ملاقات کی ہے اور پاکستان کی قیادت اس دورے کے بارے میں سعودی عرب کو بھی اعتماد میں لے سکتی ہے۔