رسائی کے لنکس

وزیرِ اعظم اور آرمی چیف کے درمیان آئی ایس آئی چیف کے تقرر پر مشاورت مکمل: فواد چوہدری


پاکستان کے وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ کی تقرری کا عمل شروع ہو چکا ہے۔

منگل کو پاکستان کے مقامی ذرائع ابلاغ میں آئی ایس آئی کے سربراہ کی تعیناتی اور اس پر حکومتی بیانات خبروں کی زینت بنے رہے اور اس پر اب بھی بات ہو رہی ہے۔

خیال رہے کہ چھ اکتوبر کو پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں پاکستانی فوج میں بڑے پیمانے پر تقرر و تبادلوں کا اعلان کیا گیا تھا۔

اعلامیے میں ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹننٹ جنرل فیض حمید کی جگہ لیفٹننٹ جنرل ندیم احمد انجم کو آئی ایس آئی کا نیا سربراہ تعینات کیا گیا تھا، تاہم وزیرِ اعظم دفتر کی جانب سے تاحال اُن کی تقرری کا نوٹی فکیشن جاری نہ ہونے پر پاکستان میں مختلف قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری تھا۔

تاہم اب فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان آئی ایس آئی کے نئے سربراہ کی تقرری کے معاملے پر مشاورت مکمل ہو چکی ہے۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات کے مطابق سول اور فوجی قیادت نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ ملک کے استحکام، سالمیت اور ترقی کے لیے تمام ادارے متحد اور یکساں ہیں۔

منگل کو وفاقی وزیرِ فواد چوہدری نے تصدیق کی کہ وزیرِ اعظم عمران خان اور آرمی چیف کے درمیان پیر کی شب طویل ملاقات ہوئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی وزیرِ اعظم کا اختیار ہے۔ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر اور تعیناتی کے لیے تمام آئینی اور قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے۔

پی ٹی آئی رہنما عامر ڈوگر کے ٹی وی انٹرویو پر تنازع

ایک جانب حکومت سول، ملٹری تعلقات پر سب اچھا ہی کی رپورٹ دے رہی ہے تو وہیں وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی اُمور عامر ڈوگر کا نجی ٹی وی کو دیا گیا انٹرویو موضوع بحث بنا ہوا ہے۔

نجی نیوز چینل 'سما' کے پروگرام اینکر ندیم ملک کو دیے گئے انٹرویو میں عامر ڈوگر نے کہا کہ وزیرِ اعظم کی خواہش تھی کہ افغانستان کی صورتِ حال کے تناظر میں جنرل فیض حمید کچھ عرصہ مزید ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے پر فائز رہیں۔

سما ٹی وی کے پروگرام میں اینکر ندیم ملک کے ساتھ بات کرتے ہوئے عامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ کابینہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے تمام اراکین کو معاملے پر اعتماد میں لیا، ان کا کہنا تھا کہ میرے اور آرمی چیف کے درمیان مثالی تعلقات ہیں۔ ویراعظم نے کابینہ اجلاس میں کہا کہ ان کی خواہش تھی کہ افغانستان کی صورتحال مستحکم ہونے تک مزید کچھ ماہ لیفٹننٹ جنرل فیض حمید ڈی جی آئی ایس آئی کے منصب پر برقرار رہیں۔

عامر ڈوگر نے کہا کہ وزیرِ اعظم اور آرمی چیف کے درمیان طویل ملاقات میں طے پایا کہ اب قواعد کے مطابق وہاں سے مزید تین یا پانچ نام آئیں گے، جس میں سے وزیرِ اعظم کسی ایک کا انتخاب کریں گے۔

عامر ڈوگر کے مطابق عمران خان نے امریکہ کو بھی ایبسولوٹلی ناٹ کہا جب کہ آرمی چیف کو بھی کہا کہ اس معاملے کو قواعد کے مطابق مکمل کیا جائے۔ عامر ڈوگر کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کابینہ اجلاس میں کہا کہ میں ربر اسٹیمپ نہیں ہوں۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ آرمی چیف اور لیفٹننٹ جنرل فیض حمید نے جمہوری سسٹم کو بہت سپورٹ کیا اور یہ مناسب ہوتا کہ بات یہاں تک نہ پہنچتی۔

ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کا طریقہ کیا ہے؟

پاکستانی فوج کے سابق لیفٹننٹ جنرل طلعت مسعود کے مطابق ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدہ پر ہمیشہ فوجی افسران ہی تعینات ہوتے رہے ہیں، لیکن یہ ایک سویلین پوسٹ ہے اور اس میں عام طور پر تقرر وزیرِ اعظم کی طرف سے کیا جاتا ہے۔

اُن کے بقول وزیرِ اعظم کو تین ناموں پر مبنی ایک فہرست بھیجی جاتی ہے اور وزیرِ اعظم ان میں سے ایک نام منتخب کر کے انہیں ڈی جی آئی ایس آئی بنانے کا اعلان کرتے ہیں۔ لیکن یہ معاملہ اتنا بڑا نہیں ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں انٹیلی جنس سربراہ کا نام بھی عام لوگوں کو معلوم نہیں ہوتا اور یہاں ہم اس ادارے کے سربراہ کے نام کو لے کر بحث کی جا رہی ہے جو اس ادارے کے لیے اچھا نہیں ہے۔

ڈی جی آئی ایس آئی کا تقرر وزیرِ اعظم کی طرف سے کیا جاتا ہے لیکن اس میں آرمی چیف کی طرف سے مشاورت کا عمل بھی ضروری تصور کیا جاتا ہے کیونکہ آرمی چیف بطور پاکستان فوج کے سربراہ اس بارے میں بہتر سمجھتے ہیں کہ کون سا افسر کس کام کے لیے موضوع رہے گا۔

جنرل طلعت مسعود نے کہا کہ لیفٹننٹ جنرل تک پہنچنا ایک عام مرحلہ نہیں ہوتا اور جو بھی افسر اس عہدہ تک پہنچتا ہے وہ ہر پوزیشن پر بہترین نتائج دینے والا ہوتا ہے، لہذا ایسی تقرری کو متنازع بنا دینا اور اسے عام عوام اور پریس کانفرنسز میں لانا درست عمل نہیں ہے۔

XS
SM
MD
LG