پاکستان میں حکام نے حزب اختلاف کے ایک سینیر سیاست دان سینیٹراعظم سواتی کو جمعرات کو ملک کے فوجی سربراہ پر تنقید کرنے کے بعد بغاوت کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔
پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی نمائندگی کرنے والے سینیٹراعظم سواتی کودارالحکومت اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر حراست میں لے لیا گیا۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے سواتی کے خلاف سائبرکرائم کے متنازع قانون کے تحت درج کردہ شکایت میں پاکستانی مسلح افواج اوران کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ کے خلاف "انتہائی نفرت انگیز اوردھمکی آمیز پیغام" ٹویٹ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
چھیاسٹھ سالہ سینیٹر کا ٹویٹ لاہورمیں وزیراعظم شہبازشریف اوران کے بیٹے حمزہ شہباز کو ہائی پروفائل منی لانڈرنگ کیس میں بری کرنے کےعدالتی حکم کا جواب تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
سواتی کے خلاف ایف آئی اے کی شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے غلط معلومات کا استعمال کرکے ریاستی اداروں کو "دھمکایا"، جس سے کسی بھی افسر، سپاہی کوبغاوت پر اکسانے کا امکان ہے"۔
اس میں مزید کہا گیا کہ "الزام لگانے اور نام لے کر اس طرح کی دھمکی آمیزٹویٹس مسلح افواج کے اہلکاروں کے درمیان خلیج پیدا کرنے اورریاست پاکستان کونقصان پہنچانے کے لیے بغاوت کی ایک شرانگیز کارروائی ہے"۔
سواتی اسلام آباد کی ایک عدالت میں پیش ہوئے، جہاں جج نے مزید تفتیش کے لیے انہیں دودن کے لیے پولیس کی تحویل میں بھیج دیا اوراگلی سماعت ہفتے کو مقرر کی۔
Your browser doesn’t support HTML5
عدالت کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سینیٹرسواتی نے کہا کہ ان کا جرم صرف آرمی چیف کا اپنی ٹویٹ میں ذکرکرنا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سکیورٹی فورسز نے گرفتار کرنے سے پہلے ان پر تشدد کیا اورانہیں برہنہ کیا۔
حکام نے ان الزامات کا جواب نہیں دیا اور نہ ہی وائس آف امریکہ آزادانہ طور پر ان کی تصدیق کر سکا۔
پی ٹی آئی پارٹی نے گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اعظم سواتی کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ پارٹی نے الزام لگایا کہ یہ گرفتاری پاکستان میں سیاسی مخالفین اور اختلافی آوازوں کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن کا حصہ ہے۔
پارٹی کے رہنما عمران خان نے سواتی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ٹویٹ کیا، "جن لوگوں نے قوم سے اربوں کی چوری کے بعد سب سے بڑے مجرموں کو نہ صرف احتساب سے بچنے بلکہ دوبارہ اقتدار میں آنے کی اجازت دی ہے، انہیں شرمندہ ہونا پڑے گا۔"
حکومتی عہدیداروں نے ابھی تک ان الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔