قومی فضائی کمپنی پی آئی اے کے ملازمین کی ملک گیر ہڑتال دوسرے روز بھی جاری ہے اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے اندرون اور بیرون ملک پروازوں کا شیڈول متاثر ہوا ہے اور احتجاج کی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
احتجاج میں شامل مظاہرین کا موقف ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن (پی آئی اے) نے امریکہ اور یورپی ممالک کے منافع بخش فضائی روٹس ایک ترک ائیر لائن کو فروخت کر دیے ہیں جس سے اُن کے بقول ملک کی سب سے بڑی فضائی کمپنی محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ مظاہرین برطرف کیے گئے ملازمین کی بحالی اور فضائی کمپنی کے مینجنگ ڈائریکٹر اعجاز ہارون کو اُن کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
لیکن پی آئی اے کے مینجنگ ڈائریکٹر نے احتجاج کرنے والے ملازمین سے کہا ہے کہ وہ ہڑتال ختم کرکے انتظامیہ سے مذاکرات کریں۔ اُنھوں نے سرکاری ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ اسلام آباد کے ہوائی اڈے پر نیم فوجی سکیورٹی فورس رینجرز تعینات کر دی گئی ہے ۔ اعجاز ہارون نے کہا کہ انتظامیہ کی کوشش ہے کہ ایسے مسافر جنھیں قومی فضائی کمپنی سے سفر کرنا تھا اُنھیں جلد از جلد اُن کی منزلوں تک پہنچایا جائے۔
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے وفاقی وزیر دفاع چودھری احمد مختار کو ہدایت کی ہے کہ وہ طرفین کے درمیان مذاکرات کا عمل شروع کروائیں تاکہ اس مسئلے کا ایسا حل تلاش کیا جا سکے جو احتجاج میں شامل ملازمین اور پی آئی اے کی انتظامیہ دونوں کو قابل قبول ہونے کے ساتھ ساتھ قومی ادارے کے بھی مفاد میں ہو۔