صدر ولادیمیر پوٹن نے خبردار کیا ہے کہ اگریوکرین کو امریکہ کی جانب سےکلسٹر بم فراہم کیے جاتے ہیں تو روس کے پاس بھی ان کا کافی ذخیرہ ہے اور وہ انہیں استعمال کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
روس کے نشریاتی ادارے ’روسیہ ٹی وی‘ کے رپورٹر نے اتوار کی شب کو نشر سے قبل اپنے ٹیلیگرام چینل پر پوٹن کے ساتھ گفتگو کے اقتباسات شائع کیے جن میں صدر پوٹن نے امریکہ کی جانب سے یوکرین کو کلسٹر بموں کی فراہمی پر پہلی بار تبصرہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘کے مطابق پوٹن نے انٹرویو میں یہ بھی کہا ہے کہ روس نے اب تک یوکرین کے ساتھ جنگ میں کلسٹر بموں کا استعمال نہیں کیا۔
تاہم روس اور یوکرین دونوں جانب سے کلسٹر بموں کے استعمال کو ایسوسی ایٹڈ پریس سمیت بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے وسیع پیمانے پر دستاویزی شکل دی گئی ہے اور روسی حملوں کے بعد کئی مقامات پر کلسٹر راؤنڈ پائے گئے ہیں۔
پوٹن نے کہا کہ ’’اب تک ہم نے ایسا نہیں کیا ہے، ہم نے یہ استعمال نہیں کیے کیوں کہ ہمیں اس کی ضرورت نہیں تھی۔‘‘
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نےبتایا ہےکہ یوکرین نے جمعرات کو کہا کہ اسے امریکہ سے کلسٹر بم موصول ہوگئے ہیں۔
امریکہ کے مطابق یوکرین کی فوج کو درکار’ شیلز ‘کی کمی کو پورا کرنے کے لیے یہ مدد فراہم کی جارہی ہے۔
یہ مدد ایسے وقت میں فراہم کی گئی ہے جب یوکرین مختلف محاذوں پر روس کے خلاف جوابی کارروائی کر رہا ہے۔
پینٹاگان نے بھی جمعرات کو کہا کہ امریکہ کی طرف سے فراہم کردہ کلسٹر گولہ بارود یوکرین پہنچ گیا ہے۔
کلسٹر و ہ بم ہیں جو ہوا میں کھل جاتےہیں اور درجنوں چھوٹے بموں کی شکل اختیار کرکے ایک وسیع علاقے میں ایک ساتھ گرتے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق صدر جو بائیڈن کی جانب سے گزشتہ ہفتے حتمی فیصلہ کرنے سے پہلے امریکی رہنماؤں نے کئی ماہ تک اس متنازعے مسئلے پر بحث کی تھی۔
کلسٹر بموں کو انسانی ہمدردی سے متعلق گروپوں اور کچھ امریکی اتحادیوں کی جانب سے طویل عرصے سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
SEE ALSO: روس نے یوکرین کیخلاف بڑے پیمانے پر کلسٹر بم استعمال کیے، رپورٹگزشتہ تنازعات میں استعمال کیے جانے والے بموں کا ’ڈاڈ ریٹ‘ بہت زیادہ تھا، جس کامطلب یہ ہے کہ وہ اکثر بغیر پھٹے ایسے چھوٹے بم چھوڑ دیتے ہیں جو کسی جنگ کےختم ہونے کے طویل عرصے بعد تک شہریوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
تاہم یوکرین کو یہ بم فراہم کرنے کے حامیوں کا استدلال ہے کہ روس پہلے ہی یوکرین میں کلسٹر گولہ بارود استعمال کر رہا ہے اور یہ کہ امریکہ جو ہتھیار فراہم کر رہا ہے ان میں بہتری لائی گئی ہے جس کےنتیجے میں کلسٹر بم استعمال ہونے کی صورت میں بہت کم ایسے راؤنڈ پیچھے رہ جاتے ہیں جو بعد میں پھٹ سکتے ہیں۔
یوکرین نے کلسٹر بم کو گنجان آباد علاقوں سے دور استعمال کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
ادھرا روس کو کرائیمیا سے ملانے والے پل پر دھماکے کے باعث دو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ روس کی اینٹی ٹیررسٹ کمیٹی نے یوکرین پر ڈرونز کے ذریعے پل پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ تاہم یوکرین نے اس حملے کے ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پیر کی صبح ہونے والے حملے سے پل کا ایک حصہ تباہ ہوگیا جس کے باعث ٹریفک کی آمد و رفت رک گئی ہے۔ گزشتہ برس اکتوبر کے بعد اس پل پر حملے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ متاثرہ پل روس کو جنگی ساز و سامان کی فراہمی کے اہم راستوں میں شمار ہوتا ہے
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں ’رائٹرز‘ اور ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔