|
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے منگل کو خبردار کیا ہےکہ اگر مغربی ممالک نے یوکرین کو روس پر حملہ کرنے کے لیے اپنے ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت دی تو اس کے"سنگین نتائج" ہوں گے۔ انہوں نےیہ بھی کہا کہ روسی سرزمین کے اندر جاکر حملہ کرنے کی بات کر نا ایک سنگین معاملہ ہے۔
ازبکستان میں ایک خطاب کے دوران، پوٹن کا یہ بیان نیٹو کے کچھ رکن ممالک کی جانب سے یوکرین کو روس کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کی اجازت دینے کے مطالبات کے جواب میں سامنےآیا ہے۔
پوٹن نے کہا کہ اس طرح کا مسلسل اضافہ سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا، "یورپ میں، خاص طور پر چھوٹے ملکوں میں، انہیں اس بات سے آگاہ ہونا چاہیے کہ وہ کس چیز کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔"
روسی رہنما نے کہا کہ رہنماؤں کو بہت سے یورپی ممالک کے "چھوٹے علاقوں" اور "گنجان آبادی" کو ذہن میں رکھنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ عنصر ایک ایسا سنگین معاملہ ہے جسے انہیں روسی سرزمین میں اندر جاکر حملہ کرنے کی بات کرنے سے پہلے ذہن میں رکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جب یوکرین حملے کرے گا تو اس کی ذمہ داری ہتھیار ترسیل کرنے والے مغربی ملکوں پر عائد ہوگی۔
روسی صدر نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ "وہ کوئی عالمی تنازعہ چاہتے ہیں۔"
پوٹن نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب ان کا خیال ہے کہ مغربی فوجی انسٹرکٹر پہلے ہی یوکرین میں کرائے کے فوجیوں کے طور پر خفیہ طور پرکام کر رہے ہیں، فرانس جیسے ملکوں کی جانب سے انہیں باضابطہ طور پر بھیجنا ایک اور ’اسکیلیشن‘ یا اضافہ ہوگا۔
SEE ALSO: روس کا ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیاروں کی مشقوں کا اعلان، ٹیکٹیکل ہتھیار ہیں کیا؟انہوں نے کہا کہ "یہ یورپ میں کسی سنگین تنازع، ایک عالمی تنازعے کی جانب ایک اور قدم ہے۔"
یوکرین کے کمانڈر انچیف نے پیر کو اعلان کیا تھا کہ یوکرین میں فوجی انسٹرکٹر بھیجنے پر فرانس کے ساتھ بات چیت کی جا رہی ہے۔
پوتن نے اسے کسی نئی بات نہ ہونے سے تعبیر کرتے ہوئےکہا، "وہاں پر کرائے کے فوجیوں کی آڑ میں ماہرین موجود ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ وہ روسی فوج کے ہاتھوں "شکست" پائیں گے اور یہ کہ "ہم وہ کریں گے جو ہمیں ضروری لگتا ہے، قطع نظر اس کے کہ یوکرین کی سرزمین پر کون ہے۔"
اور بقول روسی صدر کے "انہیں اس سے آگاہ ہونا چاہیے۔"
یوکریں پر روس کا حملہ
سال 2022 میں پوٹن نے یوکرین پر حملہ کیا تھا اور وہ اسے مغرب کے خلاف روس کو اپنے پیروں پر کھڑا کرے کی جدوجہد کا حصہ قرار دیتے ہیں۔ ان کے مطابق 1989 میں دیوارِ برلن گرنے کے بعد مغربی ممالک نے روس کی تضیحک کی تھی اور یورپ میں اس کے دائرۂ اثر کو محدود کردیا تھا۔
SEE ALSO: مغرب نے یوکرین میں اپنی فورسز بھیجیں تو جوہری جنگ چھڑ جائے گی: پوٹنمغربی اتحادیوں کا مؤقف ہے کہ روس استعماری انداز میں یوکرین کے علاقوں پر قبضے کر رہا ہے۔ اسی لیے انہوں نے روس کو شکست دینے کا تہیہ کیا ہے جو اس وقت کرائمیا اور مشرقی یوکرین سمیت یوکرین کے 18 فی صد علاقے پر قابض ہے۔
روس کا کہنا ہے کہ یہ علاقے پہلے روسی سلطنت کا حصہ تھے جنھیں وہ دوبارہ اپنی حدود میں شامل کر رہا ہے۔
روس کےمغرب کے خلاف حالیہ بیانات
اس سے قبل بھی روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے مغربی ممالک پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ایک عالمی تنازع کو ہوا دے رہے ہیں اور خبردار کیا ہے کہ کسی کو دنیا کی سب سے بڑی جوہری طاقت روس کو دھمکانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
مئی کے اوائل میں صدر ولادیمیر پوٹن نے دوسری عالمی جنگ میں نازی جرمنی کے خلاف اس وقت کی سوویت یونین کی کامیابی کی یاد منانے کے موقع پر ایک بار پھر مغربی ممالک کو کسی ممکنہ تصادم کے بارے میں دھمکی دی تھی۔
اس سے قبل بھی صدر پوٹن نے یوکرین کے اندر برطانیہ کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔
اس ماہ ماسکو کے ریڈ اسکوائر میں دوسری عالمی جنگ کی فتح کی یاد میں ہونے والی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے پوٹن کا کہنا تھا کہ ہم مغرب کے ارادوں سے واقف ہیں اور روس کسی عالمی تصادم کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کرے گا۔
ان کا کہنا تھا: ’’تاہم اس کے ساتھ ہی ہم کسی کو ہمیں دھمکانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہماری افواج ہر دم جنگ کے لیے تیار رہتی ہیں۔‘‘
اس رپورٹ کا کچھ حصہ اے ایف پی کی معلومات پر مبنی ہے۔