سعودی عرب نے پڑوسی ملک بحرین میں جاری حکومت مخالف پرتشدد مظاہروں پر قابو پانے میں مقامی فورسز کی ناکامی کے بعد اپنے فوجی دستے بحرین روانہ کردیے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی "رائٹرز" نے ایک عینی شاہد کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی افواج کی 200 سے زائد گاڑیوں کو بحرین میں داخل ہوتے دیکھا گیا ہے۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ سعودی افواج کی منزل بحرین کا کونسا شہر ہے۔ تاہم "گلف نیوز" کا کہنا ہے کہ پڑوسی خلیجی ممالک کی افواج کو بحرین کی سرکاری تنصیبات کی حفاظت پر مامور کیا جائے گا۔
بحرین کے حزبِ مخالف کے گروپوں نے سعودی عرب کی جانب سے اپنی افواج بحرین بھجوانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے اپنے ملک پر قبضہ قرار دیا ہے۔
ادھر سعودی حکام کا کہنا ہے کہ سعودی فوجی دستے اس علاقائی فوج کا حصہ ہیں جسے چھ ملکی تنظیم "خلیج تعان کونسل (جی سی سی)" کی منظوری سے تشکیل دیا گیا ہے۔
بحرین کی حکومت نے خلیجی ممالک کی مشترکہ فوج کی اپنے ملک میں تعیناتی کی تاحال تصدیق نہیں کی ہے۔ تاہم بحرین کے حکمران خاندان کے قریب سمجھے جانےو الے ایک اخبار نے پیر کے روز اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ملکی حالات کے پیشِ نظر "جی سی سی" افواج کی بحرین میں تعیناتی متوقع ہے۔
اس سے قبل بحرین میں حزبِ اقتدار سے تعلق رکھنے والے اراکینِ پارلیمان کی جانب سے ملک میں جاری پرتشدد مظاہروں کے پیشِ نظر حکومت سے مارشل لاء لگانے کا مطالبہ کیا گیاتھا۔
بحرین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق اراکینِ پارلیمان نے ملک میں امن وامان اور استحکام کیلیے بحرین کے حکمران بادشاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ سے تین ماہ کیلیے مارشل لاء نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ ملک کی شیعہ اکثریتی آبادی کی جانب سے بحرین کے سنی العقیدہ حکمرانوں کےخلاف اور ملکی سیاسی نظام میں مزید حقوق کے حصول کیلیے گزشتہ ایک ماہ سے پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔