لورالائی: ایف سی کے تربیتی مرکز پر حملہ، چار اہل کاروں سمیت 8 ہلاک

فائل فوٹو

حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ترجمان محمد خراسانی نے ایک نیوز ایجنسی کے دفتر فون کر کے قبول کی۔

بلوچستان کے شمالی ضلع لورالائی میں چھاﺅنی کے علاقے میں ایف سی کے تربیتی مرکز اور رہائشی علاقے پر مسلح افراد کے حملے میں اطلاعات کے مطابق ایک افسر سمیت 4 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

پاکستانی فوج کے میڈیا سے متعلق ادارے آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری ہونے والے ایک اعلان میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گردوں نے بلوچستان کے علاقے لورالائی میں ایف سی کے تربیتی مرکز کے انتظامی اور رہائشی احاطے پر حملہ کیا۔

داخلی دروازے پر موجود اہل کاروں نے ان کی کوشش ناکام بنا دی۔ اپنی ناکامی کے بعد دہشت گرد اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے چیک پوائنٹ سے ملحق ایک احاطے میں گھس گئے جسے سیکیورٹی فورسز نے فوراً محاصرے میں لے لیا گیا

بیان کے مطابق سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی سے دہشت گرد رہائشی علاقے میں داخل ہونے میں ناکام رہے ۔اس کارروائی میں چار دہشت گرد ہلاک ہو گئے جن میں ایک خودکش بمبار بھی شامل ہے۔

فائرنگ کے تبادلے میں ایک صوبیدار میجر سمیت چارسیکیورٹی اہل کار ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک طالبان کے ترجمان محمد خراسانی کی طرف سے میڈیا کے لیے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آج صبح تقریباً چار بجے کے قریب تحریک طالبان پاکستان کے ٹی ایس جی گروپ سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں نے لورالائی کینٹ پر حملہ کیا۔

لڑائی تقریباً آٹھ گھنٹوں تک جاری رہی۔ اس وقت تک کے اطلاعات کے مطابق دسیوں اہل کار جبکہ بیسیوں مزدور فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔

پاکستانی طالبان کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ نیا سال منانے والوں کے لیے نئی پالیسی کے ساتھ تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے ایسی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔

اس سے قبل کی خبروں میں عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں ہیلی کاپٹر بھی استعمال کیے گئے۔

اطلاعات کے مطابق حملہ آور چھوٹے اور بڑے خودکار ہتھیاروں سے لیس تھے جو ادارے کے مرکزی دروازے پر تعینات دو محافظوں کو ہلاک کرنے کے بعد اندر داخل ہونے میں کامیاب رہے تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں پر دفتر کے اندرونی حصے میں موجود سکیورٹی اہل کاروں اور ادارے کے جوانوں نے جوابی فائرنگ کی اور دونوں کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا۔

بعد ازاں دفاتر میں موجود جوانوں اور افسران کی مدد کے لیے کوئٹہ سے مزید کمک طلب کی گئی۔

کوئٹہ سے آنے والی فوجی، فرنٹیر کور اور پولیس کے انسدادِ دہشت گردی فورس کے دستوں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر کاروائی کی۔ اس دوران سکیورٹی فورسز کی مدد کے لیے ہیلی کاپٹروں کو بھی طلب کیا گیا جو آپریشن کے دوران علاقے کی فضائی نگرانی کرتے رہے۔

علاقہ مکینوں کے مطابق چھاؤنی کے علاقے میں فائرنگ کا سلسلہ پیر کی سہ پہر تک جاری رہا۔

فائرنگ میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق فوج کے ایک صوبیدار میجر سمیت تین اہل کار ہلاک ہوئے ہیں اور چار دیگر زخمی ہیں جن کو مقامی کمبائنڈ ملٹری اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ جوابی کارروائی میں چار حملہ آور بھی مارے گئے ہیں۔

واقعے کے بعد لورالائی کے کینٹونمنٹ کے علاقے میں عام لوگوں کا داخلہ بند کر دیا گیا ہے اور لورالائی بازار کے تمام سرکاری اسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کردی گئی ہے۔

حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ترجمان محمد خراسانی نے ایک نیوز ایجنسی کے دفتر فون کرکے قبول کر لی ہے۔

لورالائی کی چھاﺅنی چند سال پہلے تک شہر کے نواحی علاقے میں تھی لیکن شہر کی آبادی بڑھنے کی وجہ سے کینٹ اور شہر کے درمیان زیادہ فاصلہ نہیں رہا۔

بلوچستان میں اس سے قبل بھی چھاؤنی کے علاقوں پر حملے کیے جاچکے ہیں۔

کوئٹہ کے کنٹونمنٹ پر دو بار حملے کیے گئے جب کہ چھاﺅنی کے علاقے میں قائم فرنٹیر کور بلوچستان کے دفاتر کو ماضی میں تین بار حملوں کا نشانہ بنایا جاچکا ہے۔

سوئی کے علاقے میں بھی کنٹونمنٹ پر کئی بار راکٹ حملے ہو چکے ہیں۔