پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے چیف آف اسٹاف ڈاکٹر شہباز گل کے خلاف فوج کے جونیئر افسران کو بغاوت پر اُکسانے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر کے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے تصدیق کی ہے کہ شہباز گل کے خلاف ریاست کی مدعیت میں اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج کیا گیا ہے اور اُنہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے ایک ٹویٹ میں شہباز گل کی گرفتاری مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اُنہیں گرفتار نہیں بلکہ 'اغوا' کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے منگل کو ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ شہباز گل کو بنی گالا چوک سے بغیر نمبر پلیٹ والی گاڑیوں میں سوار افراد نے 'اغوا' کیا ہے۔
شہباز گل کا شمار تحریکِ انصاف کے متحرک رہنماؤں میں ہوتا ہے اور وہ میڈیا پر اپنے پارٹی مؤقف کو پیش کرتے رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے پیر کواے آر وائی نیوز کے ایک پروگرام کے دوران بیان دیا تھا جسے بعض حلقوں کی جانب سے فوج مخالف اوراشتعال انگیز بیان قرار دیا جا رہا تھا۔
پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے شہباز گل کے اس بیان کے بعد ملک میں اے آر وائی کی نشریات معطل کر دیں تھیں۔
تحریکِ انصاف کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے شہباز گل کی گرفتاری کو پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کا 'عظیم امریکی منصوبہ' کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی پاکستان میں سویلین ڈکٹیٹر امپورٹڈ حکومت کی ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کے ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔
وفاقی حکومت کا موؐقف
شہباز گل کی گرفتاری پر ردِعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ تحریکِ انصاف نے نجی نیوز چینل کے ساتھ مل کر ایک بیانیہ بنانے کی سازش کی۔ رانا ثناء اللہ نے الزام عائد کیا کہ شہباز گل نے نجی چینل میں جو گفتگو کی اس کا سکرپٹ عمران خان کی زیرِ صدارت اجلاس میں ترتیب دیا گیا۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اس سازش کے کرداروں کے نام تحقیقات کے بعد سامنے آٗئیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ شہباز گل نے پاکستانی فوج کے جونیئر افسران کو سینئرز کے خلاف اُکسانے کی کوشش کی جس کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ شہباز گل کے خلاف مقدمہ ریاست کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس کے مدعی ایک مجسٹریٹ ہیں اور یہ تھانہ کوہسار میں درج کیا گیا ہے۔
شہباز گل کی گرفتاری پر ردِعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے اور ہوا بازی سعد رفیق نے ٹویٹ کی کہ ان کی 'لمبی زبانوں' کا علاج اب ضروری ہو گیا ہے۔
پنجاب کے وزیرِ داخلہ ہاشم ڈوگر نے ٹویٹ کی کہ وہ بنی گالا جا رہے ہیں اور اپنے لیڈر کی سیکیورٹی یقینی بنائیں گے۔
ادھر اسلام آباد پولیس کی جانب سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی سیکیورٹی کے لیے اسلام آباد پولیس کے 76 سے زائد اہلکار تعینات ہیں۔لہذٰا پروپیگنڈہ اور جھوٹی خبروں سے گریز کیا جائے۔