عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اعتراف کیا ہے کہ سابق حکومت کی اداروں کے ساتھ بعض غلط فہمیاں پیدا ہو گئی تھیں جو کہ نہیں ہونی چاہئیں تھیں۔ فوج جمہوری حکومت کے ساتھ ہوتی ہے لیکن کچھ نہ کچھ ایسا ہوا کہ اتحادی جماعتیں ساتھ چھوڑ کر حزبِ اختلاف کے ساتھ جا ملی تھِیں۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں شیخ رشید نے کہا کہ ساری کی ساری باپ (بلوچستان عوامی پارٹی) حکومت کا ساتھ چھوڑ کر چلی گئی، متحدہ قومی موومنٹ اور مسلم لیگ (ق) کے آدھے ارکان ساتھ چھوڑ گئے تو کہیں تو ہم سے غلطی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ وہ فوج کے ساتھ صلح کے حامی ہیں اور لڑائی کے حق میں نہیں اور اب بھی وہ چاہتے ہیں کہ ان کی صلح ہوجائے۔
اس سوال پر کہ فوج کے ساتھ عمران خان حکومت کا ایسا کیا مسئلہ پیدا ہوا جس پر صلح چاہتے ہیں؟ شیخ رشید نے کہا کہ وہ یہ بیان نہیں کرسکتے۔
Your browser doesn’t support HTML5
فوج کے ساتھ مصالحت کی کوششوں کے پیش رفت کے حوالے سے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ انہوں نے رواں ہفتے اس کا آغاز کیا ہے تاہم اس پر تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
شیخ رشید کے مطابق قبل از وقت عام انتخابات کے انعقاد کے لیے سابق وزیر اعظم عمران خان شہباز شریف کی حکومت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن اس کے لیے ضروری ہوگا کہ مقتدر قوتیں ضامن بنیں۔
ان کے بقول تحریکِ انصاف کے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا مقصد ملک میں مارشل لاء کا نفاذ نہیں بلکہ اس کا مقصد جلد انتخابات کا اعلان ہے جب کہ فوج ملک میں جمہوریت کا تسلسل برقرار رکھنا چاہتی ہے اور اسے قائم رکھنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ قبل از وقت انتخابات کرائے جائے بصورتِ دیگر نہ ہم رہیں گے اور نہ حکومت۔
'ملک میں خانہ جنگی بھی ہو سکتی ہے'
سابق وفاقی وزیرِ داخلہ کاکہنا تھا کہ عمران خان شہباز شریف کی اتحادی حکومت کے رہنماؤں سے ہاتھ تک ملانا نہیں چاہتے لیکن مقتدر حلقوں کی ضمانت ہو تو نئے انتخابات کے لیے بات چیت ہوسکتی ہے۔
سابق وزیرِ اعظم اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے مئی کے آخری ہفتے میں اسلام آباد کی جانب مارچ کا اعلان کر رکھا ہے۔شیخ رشید اس حوالے سے کہتے ہیں عمران خان لاکھوں افراد کو اسلام آباد میں جمع کرنے جارہے ہیں، ایسی صورت میں ملک بے یقینی کی صورتِ حال میں چلا جائے گاا ور ملک میں خانہ جنگی بھی ہوسکتی ہے۔
شیخ رشید کے خیال میں اگر عمران خان کے اعلان پر اسلام آباد میں ایک بڑا اجتماع ہوگیا تو پھر ان کی سیاست چھا جائے گی اور عام انتخابات کی تاریخ لیے بغیر لانگ مارچ کے شرکا اسلام آباد سے واپس نہیں جائیں گے۔
اس سوال پر کہ تحریک انصاف کے رہنماء حکومت کے خاتمے کا ذمہ دار مقتدر قوتوں کو قرار دے رہے ہیں اور وہ اپنے بیانات سے فوج کے سامنے کھڑے ہوتے دکھائی دیتے ہیں؟ شیخ رشید کا کہنا تھا عمران خان اداروں سے محاذ آرائی نہیں چاہیں گے اور اگر ایسی صورت پیدا ہوئی تو وہ اس کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اداروں سے کسی صورت محاذ آرائی نہیں چاہتے لیکن اگر لڑائی ہوئی تو وہ اس جنگ میں عمران خان کے ساتھ ہوں گے۔
شیخ رشید نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اداروں کے ساتھ محاذ آرائی کے بجائے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر انتخابات کے جلد انعقاد کی طرف جانا چاہیے۔
'مسجد نبوی واقعہ میں کوئی کردار نہیں'
مسجد نبوی واقعے پر بات کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ اس میں اُن کوئی کردار نہیں تاہم لوگ موجودہ حکمرانوں سے نفرت کرتے ہیں اور یہ جہاں جائیں گے ان کا ایسے ہی استقبال ہوگا۔
وزراء کی جانب سے مسجد نبوی واقعے پر شیخ رشید کے خلاف تشدد پر اکسانے کے مقدمات پر انہوں نے کہا کہ وہ ماضی میں جھوٹے مقدمات میں کئی سال جیل کاٹ چکے ہیں اور اب بھی گرفتاری کے لیے تیار ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ وہ سیاست سے ریٹائرمنٹ کا ارادہ رکھتے تھے مگر اب نئے حالات میں عمران خان کے کہنے پر وہ انتخابات میں حصہ لیں گے۔