پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں راشن کی تقسیم کے دوران بھگدڑ مچنے سے 12 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے محمد ثاقب کے مطابق جمعے کو کراچی کے علاقے سائٹ ایریا کی ایک فیکٹری میں راشن تقسیم کیا جا رہا تھا اور لوگوں کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی۔
ریسیکیو اہلکاروں کے مطابق بھگدڑ مچنے سے کئی افراد بے ہوش گئے جب کہ ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔
واقعے میں نو خواتین، ایک بچی اور دو بچے جان کی بازی ہار گئے۔ بھگدڑ اس وقت مچی جب فیکٹری میں 1 ہزار روپے فی فیملی کیش اور راشن تقسیم کیا جارہا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ راشن یا زکوٰۃ تقسیم کی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔ خلاف ورز ی پر سات افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
واقعہ کی اطلاع پر امدادی اداروں کے کارکن موقع پر پہنچے اور متاثرہ افراد کو اسپتال منتقل کیا۔ ایم ایس عباسی شہید نے بتایا اسپتال میں ہائی الرٹ کردیا ہے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کمشنر کراچی سے رپورٹ طلب کرلی۔ زخمیوں کو علاج معالجہ کی بہترین سہولیات فراہم کر نے کی ہدایت کی ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق بھگدڑ مچنے سے قریبی نالے کی دیوار بھی گر گئی جس میں گرنے سے بھی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظٰم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بھگدڑ مچنے سے ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
تنظیم کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پہلے سے ہی معاشی حالات سے تنگ عوام کے لیے ایسے واقعات زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہیں۔
ایچ آر سی پی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے مفت آٹا فراہم کرنے کے مراکز میں بھی بدنظمی کی وجہ سے اموات ہوئی ہیں۔ لہذٰا حکومت اس معاملے پر مؤثر حکمتِ عملی اپنائے۔