سوڈان نے جنوبی سوڈان سےملنے والی سرحد پرہنگامی صورتِ حال کا نفاذ کرتے ہوئے حکام کو بگڑتے حالات والے خطے میں مشتبہ افراد کو حراست میں لینےاور مقدمہ چلانے کے اختیارات دے دیے ہیں۔
خرطوم کے سرکاری خبر رساں ادارے ’سُونا‘ نے اتوار کےروز جاری کی گئی رپورٹ میں کہا ہے کہ اِس حکم نامے کی رو سے صدر عمر البشیر اور’ جس کسی کو یہ اختیار تفویض کیا جائے‘، جرائم پیشہ افراد اور دہشت گردی سےمتعلق مقدمات چلانے کے لیے’خصوصی عدالتیں‘ قائم کر سکتا ہے۔
اِس اقدام کی رو سے سرحدی علاقوں میں آئین معطل کردیا گیا ہے اور جنوبی سوڈان کے خلاف تجارتی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔
تیل کی آمدن، سرحد کی حدبندی اور شہریت کے معاملات پر بگاڑ کے باعث دونوں ہمسایہ ملکوں کے مابین جاری دشمنیاں بڑھتی جارہی ہیں، اور یہ اقدام اِسی صورت حال کا مظہر ہے۔
اتوار کے ہی دِن، ایک امدادی گروپ نے بتایا کہ متنازع ہیجلگ علاقے میں گرفتار کیے جانے والے غیر ملکی، خرطوم کے دعوے کے برعکس علاقے کو بارودی سرنگوں سے پاک کرنے کا کام کر رہے تھے۔ سوڈان نے اُن پر جنوبی سوڈان کے لیے جاسوسی کا الزام لگایا تھا۔
سوڈان نے ہفتےکے روز تیل سےمالا مال علاقےسے برطانیہ، ناروے، جنوبی افریقہ اور جنوبی سوڈان کے شہریوں کو گرفتار کیا تھا۔