شام کی حزب مخالف کے راہنماؤں کے ترکی میں ہونے والے اجلاس نے حکومت کی طرف سے عام معافی کی پیش کش کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حکومت کی تبدیلی کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔
بدھ کو ترکی کے قصبے اناتولیا میں ہونے والی کانفرنس میں 300سے زائد منحرفین نے شرکت کی۔
دریں اثنا، بدھ کے روز حکومت ِشام نے سینکڑوں سیاسی قیدیوں کو رہا کر دیا، جس سے ایک روز قبل صدر بشار الاسد نے عام معافی کا اعلان کیا تھا۔ رہائی کا عمل بظاہر مسڑ اسد کی طرف سے اپوزیشن کے سرگرم کارکنوں کو خوش کرنا معلوم ہوتا ہے جو اُن کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔
تاہم، امریکی محکمہٴ خارجہ کے ایک ترجمان مارک ٹونر نے کہا ہے کہ صدر کے اقدام نے توقعات پر پانی پھیر دیا ہے اور یہ کہ تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیے جانے کی ضرورت ہے۔
بدھ ہی کے روز صدر اسد نے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا جو ایک قومی مکالمےکا آغاز کرنے کے لیے لائحہ عمل تیار کرے گی۔ سرکاری کنٹرول میں کام کرنے والے میڈیا نے اُن کے حوالے سے کہا ہے کہ اِن قومی مذاکرات میں شام کے سماجی، معاشی اور سیاسی مستقبل سے متعلق مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
ایک دوسری خبر کے مطابق، ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ اُسے شامی فوج کی طرف سے حالیہ ہلاکتوں کے بارے میں رپورٹیں موصول ہوئی ہیں جو انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتی ہیں۔