شام میں جمہوریت کے حامیوں نے جمعہ کو جنوبی شہر درہ میں احتجاجی جلوس نکالا جس میں شریک ہزاروں افراد نے ”آزادی“ کے حق میں نعرے بازی کی۔ درہ شہر گذشتہ ماہ شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کا مرکز بنا ہوا ہے۔
جمعرات کو شام کے صدر بشار الاسد نے اس احتجاجی مہم کو دبانے کی کوشش میں نئی 30 رکنی کابینہ کا اعلان کرنے کے علاوہ زیر حراست مظاہرین کی رہائی کا بھی حکم دیا تھا ۔
دریں اثنا انسانی حقوق کی علم بردار بین الاقوامی تنظیم ”ہیومن رائٹس واچ“ نے کہا ہے کہ شام کی سکیورٹی فورسز گرفتار مظاہرین کو تشدد اور بدسلوکی کا نشانہ بنا رہی ہیں۔
امریکہ میں قائم تنظیم کی جمعہ کو جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق اب تک رہائی پانے والے افراد نے بتایا کہ تشدد کے دوران انٹیلی جنس اہلکاروں نے ناصرف اُنھیں مارا پیٹا بلکہ بجلی کے جھٹکے بھی لگائے۔
ہیومن رائٹس واچ نے شام کی حکومت سے تشدد بند کرنے اور زیر حراست افراد جن میں وکلاء اور صحافی شامل ہیں، کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
شام میں انسانی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے سرگرم تنظیموں کا کہنا ہے کہ حکومت مخالف مظاہروں میں شریک افراد کے خلاف کارروائیوں میں دو سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔شام کے حکام بد نظمی کا ذمہ دار قانون شکن ٹولوں کو ٹھہرا رہے ہیں۔