حکومتِ شام کے لڑاکا طیاروں نے ہفتے کے روز مشرقی شام میں واقع ایک قصبے پر گولہ باری کی، جس میں کم از کم 45 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ بات برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ادارے نے بتائی ہے۔
نگرانی پر مامور اِس گروپ نے کہا ہے کہ اِن حملوں میں صوبہ دیر الزور کا قصبہ، قریحہ نشانہ بنا، جس کی سرحدیں عراق سے ملتی ہیں، جس کے زیادہ تر رقبے پر داعش کا شدت پسند گروپ قابض ہے۔
دریں اثنا، کُرد اور عرب افواج کے اتحاد کی حمایت سے سیریا ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) باغی گروپ کی منبیجی کے علاقے میں داعش سے جھڑپ ہوئی۔ منبیجی اِس شدت پسند گروپ کا مضبوط ٹھکانہ خیال کیا جاتا ہے۔
'ایس ڈی ایف' نے شدت پسندوں کو قصبے کے جنوبی حصے کی جانب دھکیل دیا، جب کہ قصبے کے باہر، گندم پیدا کرنے والے اس علاقے کا تسلط خالی کرالیا گیا۔
منبیجی اب تک داعش کے رسد کے راستے کے طور پر زیر استعمال تھا، جسے شدت پسند شمالی شام کے علاقوں کی جانب جانے کے لیے استعمال کیا کرتے تھے۔
سرگرم مقامی کارکوں نے بتایا ہے کہ اس قصبےکو واگزار کرانے سے دہشت گرد گروپ کو کافی دھچکا پہنچے گا۔
شمالی شام میں سینکڑوں کُرد گولیوں کی زد میں آئے ہیں، جن میں سے کئی ہلاک جب کہ دیگر زخمی ہو چکے ہیں، ایسے میں جب وہ لڑائی میں ملوث دھڑوں کی گولیوں سے بچنے کی کوشش میں وہاں سے بھاگ نکلے تھے۔
علاقے سے انخلا اُس وقت شروع ہوا جب گذشتہ تین ہفتے قبل داعش نے صوبہ حلب میں تقریباً 900 کُرد شہریوں کو اغوا کر لیا تھا۔
دیگر لوگ بھی منبیجی سے بھاگ نکلے ہیں جس کا 'ایس ڈی ایف' نے گھیرائو کر رکھا ہے، جنھیں امریکی قیادت والے اتحاد کی حمایت حاصل ہے۔
ستمبر، 2015ءسے صدر بشار الاسد کی حمایت میں روسی لڑاکا طیارے فضائی کارروائی کرتے رہے ہیں۔
مارچ 2011ء جب سے شام کا تنازع شروع ہوا ہے، اب تک 280000 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، اور تب سے صورت حال کثیر ملکی جنگ میں تبدیل ہو چکی ہے، جہاں عالمی طاقتیں ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔