سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیرِ مملکت طلال چوہدری کو توہینِ عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں عدالت برخاست ہونے تک قید کی سزا سنائی ہے۔
سپریم کورٹ نے طلال چوہدری پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا ہے۔ عدالتی فیصلے کے نتیجے میں طلال چوہدری پانچ سال کے لیے کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے کے لیے نااہل ہو گئے ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے عدلیہ مخالف تقاریر پر طلال چوہدری کو یکم فروری کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔
لیگی رہنما نے ایک ریلی کے دوران سپریم کورٹ کے لیے توہین آمیز الفاظ استعمال کیے تھے۔
طلال چوہدری کے خلاف اس نوٹس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ کر رہا تھا جس نے اس مقدمے کا فیصلہ 11 جولائی کو محفوظ کیا تھا جو بدھ کو سنایا گیا۔
طلال چوہدری توہینِ عدالت کے الزام میں سزا پانے والے مسلم لیگ (ن) کے تیسرے رہنما ہیں۔
ان سے قبل سپریم کورٹ نے 28 جون کو مسلم لیگ (ن) کے دانیال عزیز کو توہینِ عدالت کے جرم میں عدالت برخاست ہونے تک سزا سنائی تھی جس پر وہ بھی پانچ سال کے لیے نااہل ہوگئے تھے۔
دانیال عزیز سے قبل عدالتِ عظمیٰ نے یکم فروری 2018ء کو نہال ہاشمی کو بھی ایک ماہ قید کی سزا سنائی تھی جو انہوں نے اڈیالہ جیل میں پوری کی۔
بعد ازاں جیل سے باہر آنے پر ان کی صحافیوں سے گفتگو کو بھی سپریم کورٹ نے توہینِ عدالت قرار دے کر ان کے خلاف کیس دوبارہ سننا شروع کیا تھا لیکن نہال ہاشمی کی غیر مشروط معافی پر عدالت نے انہیں معاف کردیا تھا۔