سپریم کورٹ نے وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت 30 اپریل تک ملتوی کردی ہے۔ آئندہ سماعت پر طلال چوہدری کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔
جمعے کو وزیرِ مملکت کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت کے دوران عدالتِ عظمیٰ نے طلال چوہدری کے ٹیلی ویژن پر نشر بیانات کی دو سی ڈیز کو ریکارڈ کا حصہ بنا لیا جب کہ استغاثہ کے گواہ اور ڈائریکٹر جنرل آپریشنز پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ( پیمرا) حاجی آدم کے بیان پر جرح مکمل کرلی گئی ہے۔
جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے سامنے سماعت کے آغاز میں طلال چوہدری کے خلاف گواہ اور ڈی جی پیمرا حاجی آدم عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضیٰ نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ گواہ سے متعلق معلومات حاصل نہیں کی گئیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل رانا وقار نے بتایا کہ گواہ حاجی آدم ڈی جی پیمرا ہیں اور ان کا کام چینلز کی مانیٹرنگ کرنا ہے۔ قانون کے مطابق پیمرا ٹیلی ویژنز کی مانیٹرنگ کرتا ہے۔
طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ فہرست کے مطابق گواہ سے مواد مانگا نہیں گیا۔ جس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ہم گواہ کو سن لیتے ہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اجازت دیں تو گواہ سے اردو میں سوال کرنا چاہتا ہوں۔ اس پر بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ آپ کا گواہ ہے، سوال اردو میں کریں یا پنجابی میں، اگر گواہ سرائیکی ہے تو ہم سرائیکی بھی سننا چاہیں گے۔
گواہ حاجی آدم نے عدالت کو بتایا کہ کہ میں ابھی ڈی جی آپریشن ہوں پہلے ڈی جی مانیٹرنگ پیمرا تھا۔ میراکام 217 چینلز کو مانیٹر کرنا تھا۔
سماعت کے دوران جسٹس اعجاز افضل نے طلال چوہدی کے وکیل کامران مرتضیٰ سے کا کہا کہ آپ نے کیس لیا ہے تو اسے بھر پورانداز میں پیش کریں۔ اپنے فرض کی ادائیگی میں کسی قسم کی شرمندگی محسوس نہ کریں۔ ہمارا مقصد صرف قانون پرعمل درآمد کرنا ہے۔
کامران مرتضیٰ نے کہا کہ یہ کیس عاصمہ جہانگیر کا تھا اور انہیں وارثت میں ملا ہے۔ توہینِ عدالت کیس میں بطور وکیل پیش ہونا بڑا مشکل کام ہے۔
جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے کہ آپ پر وقار طریقے سے اپنا کیس لڑیں۔ ہمیں بخوبی اندازہ ہے کہ آپ اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ عدالت کھُلے دل اور دماغ سے بیٹھی ہے۔ جو مواد سامنے آئے گا اسی پر فیصلہ کریں گے۔
گواہ پر جرح مکمل ہونے کے بعد طلال چوہدری کی تقاریر کی سی ڈیز کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا۔ مزید سماعت 30 اپریل تک ملتوی کردی گئی ہے۔ آئندہ سماعت پر طلال چوہدری کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔
رواں برس یکم فروری کو چیف جسٹس ثاقب نثار نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کی عدلیہ مخالف تقاریر کا از خود نوٹس لیتے ہوئے انہیں توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔
اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اس وقت کے سینیٹر نہال ہاشمی کو توہینِ عدالت کے الزام میں ایک ماہ قید کی سزا دی گئی تھی جبکہ توہینِ عدالت ہی کے دوسرے کیس میں انہیں مشروط معافی دی گئی ہے۔