پاکستان میں کرونا وائرس کے جائزہ اور اقدامات کے لیے قائم قومی رابطہ کمیٹی کی جانب سے لاک ڈاؤن میں جزوی نرمی کے فیصلے کے بعد پنجاب، سندھ اور اسلام آباد میں محدود پیمانے پر کاروباری سرگرمیاں بحال ہونا شروع ہو گئی ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان کی صدارت میں منگل کو قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں لاک ڈاؤن کو مزید دو ہفتوں کے لیے بڑھانے کی منظوری دی گئی تھی البتہ بعض صنعتوں اور کاروبار کو حفاظتی اقدامات کے ساتھ کھلنے کی اجازت دی گئی تھی۔
پاکستان میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے گزشتہ تین ہفتوں سے لاک ڈاؤن جاری ہے۔ ملک بھر میں اشیا ضروریہ اور ادویات کے علاوہ تمام کاروباری سرگرمیاں معطل تھیں۔
قومی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں پنجاب، سندھ اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں محدود پیمانے پر کاروباری سرگرمیاں بحال ہونا شروع ہو گئی ہیں جب کہ خیبر پختونخوا حکومت اس حوالے سے بدھ کو کابینہ اجلاس میں فیصلہ کرے گی۔
بلوچستان کی حکومت نے جمعرات سے بعض کاروبار کھلنے کی اجازت کا حکم نامہ جاری کیا ہے۔
قومی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کے تحت ملک بھر میں مارکیٹیں اور بازار لاک ڈاؤن کے تیسرے مرحلے میں بھی بند رہیں گے۔
اس سے قبل مختلف تاجر تنظیموں نے حکومت سے احتیاطی تدابیر کے ساتھ کاروبار کھولنے کا مطالبہ کیا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
سندھ تاجر اتحاد نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ چھوٹے کاروباری افراد فاقہ کشی پر مجبور ہیں لہذا بدھ سے کراچی اور سندھ بھر میں کاروبار کو کھولا جائے گا۔
دوسری جانب لاک ڈاون میں نرمی کے بعد وفاقی دارلحکومت اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی میں بھی کاروبار جزوی طور پر بحال ہوگیا ہے۔
راولپنڈی میں اسلام آباد کی نسبت کاروباری سرگرمیاں زیادہ ہیں جہاں الیکٹریشن، پلمبرز، کارپنٹرز، درزی اور حجام کی دکانیں کھل گئی ہیں۔
جڑواں شہروں کی سڑکوں پر ٹریفک بھی گزشتہ دنوں سے زیادہ ہے۔
اسلام آباد کی مرکزی شاہراہ ایکسپریس ہائی وے، مارگلہ ایونیو، جناح ایونیو پر بھی شہریوں کی نقل و حرکت میں اضافہ ہوا ہے۔
اسلام آباد میں معروف مارکیٹ آب پارہ، بلو ائریا کی مارکیٹس میں کاروبار شروع نہیں ہوسکا تاہم سیکٹر جی نائن کے تجارتی مرکز کراچی کمپنی میں ورکشاپس کھلی ہیں۔
راولپنڈی میں صبح کے اوقات میں کچھ مراکز میں حجام، الیکٹریشن، اسٹیشنری، درزی کی دکانیں کھولی گئیں تو تاجر تنظمیوں اور پولیس نے نوٹیفیکشن آنے تک ان کو بند کرا دیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
پولیس کی جانب سے اعلانات کیے گئے کہ نرمی کا نوٹیفکیشن آنے تک پرانے ایس او پیز کو ہی فالو کیا جائے گا۔
راولپنڈی میں دکانداروں نے چھوٹے کاروبار کی اجازت کا فیصلہ خوش آئند قرار دیا ہے لیکن جو کاروبار کھلے وہاں حفاظتی اقدامات زیادہ تو نظر نہیں آرہے۔
دکان داروں کہتے ہیں کہ وہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں گے۔
جڑواں شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ، عوامی اجتماعات، شادی ہالز، سینما اور عوامی مقامات بدستور بند ہیں۔
علاوہ ازیں حکومت سندھ کے اعلان کے تحت بدھ کو بیشتر صنعتوں میں کام کا آغاز ہو گیا ہے۔ تاہم اہم کاروباری مراکز، مارکیٹیں اور ٹرانسپورٹ بدستور بند ہیں۔
سندھ حکومت نے تاجروں سے ملاقات کے بعد طے کیا ہے کہ چھوٹے کاروبار کو کھولنے سے قبل ایس او پی تیار کیے جائیں گے جس کے بعد تاجروں اور حکومت نے مارکیٹوں کو کھولنے سے متعلق فیصلہ دو روز کے لیے ملتوی کر دیا ہے۔
لاک ڈاؤن میں نرمی کے باعث سڑکوں پر ٹریفک کی روانی میں اضافہ ہو گیا ہے تاہم پبلک ٹرابسپورٹ کو بند رکھنے کے باعث لوگوں کو مشکلات کا بھی سامنا ہے۔
پولیس کی جانب سے لوگوں کی نقل و حرکت روکنے کے لیے اہم شاہراہوں پر ناکے بھی بدستور قائم ہیں۔
صوبے میں پلمبرز، حجام، الیکٹریشن، مکینک، زرعی مشنری مکینک، سیمنٹ پلانٹ، کھاد انڈسٹری، اینٹوں کے بھٹے، ڈرائی کلینر، بلڈنگ مٹیریل، سینیٹری ٹائلز کی دکانیں، ماربلز فیکٹریز، ٹیلر،کریانہ، دودھ اور دھی کی دکانیں صبح چھ سے رات نو بجے تک کھلی رہیں گی۔
ویٹرنری اسپتال، ای کامرس، سافٹ وئیر ڈویولپنگ، فلاحی تنظیموں کے دفاتر، منرلز پلانٹ، بک شاپ، فوٹو کاپی شاپ، اور کار پینٹرز، رنگ ساز، مستری، مزدور، میڈیکل اسٹورز 24 گھنٹے کھلے رہیں گے۔
الیکٹرک اسٹور، بیکریز، بینک، ہارڈویئر شاپ، لیبارٹریز، نجی اسپتال صبح نو بجے سے شام پانچ بجے تک کھلیں گے لیکن یہاں کام کرنے والوں کو ماسک اور دکان پر ہینڈ سینٹائزر ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے۔