سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر یہ فقرہ عام ہوتا جارہا ہے "اگر یہ اختتام ہے، تو براہ کرم مجھے یہاں تلاش کریں..."
مشہور صارفین کے لیے، خاص طور پر وہ لوگ جو سیاست اور کرپٹو فنانس میں کام کرتے ہیں، ٹوئٹر کے نئے مالک ایلون مسک کے بے ترتیب انداز سےچلنے والے پلیٹ فارم کا ممکنہ خاتمہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔
امریکی کانگریس کی رکن الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز نے گزشتہ ہفتے اپنے 13.4 ملین فالوورز کو ٹویٹ کیا۔
’واقعی میں وہاں ہوں بیک اپ پلان کے طور پر، مجھے Instagram @AOC پر فالو کریں۔‘
لیکن بہت سی مشہور شخصیات کے لیے یہ اتنا بڑا نقصان نہیں ہوگا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق بہت سے لوگ طویل عرصے سے نفرت انگیز گالی گلوچ سے تنگ آچکے ہیں جو ٹوئٹر کی ناکامی کی ایک وجہ ہیں ۔ سیلینا گومز، چارلی ایکس سی ایکس اور شان مینڈس جیسے پاپ آئیڈلز پہلے سے ہی طویل وقفے سے ٹوئٹر استعمال نہیں کر رہے ۔
Your browser doesn’t support HTML5
لیکن، اے ایف پی کے مطابق، اندیشہ ہے کہ مسک کی جانب سےکیے جانے والے اقدامات اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئٹر اکاونٹ کی بحالی اس پلیٹ فارم کو کم دلچسب بنا سکتے ہے۔
فیشن کی دنیا کی جی جی حدید اور بیلن سیاگا جیسی شخصیات یا راک اسٹار جیک وائٹ ٹوئٹر کو چھوڑنے والے ان اولین لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے پلیٹ فارم کے ارب پتی مالک کے زیر انتظام آنے کے بعد اسےخیر باد کہنے کا فیصلہ کیا۔
اس پہلو پر بات کرتے ہوئے مشہور شخصیات اور برینڈز کو خدمات فراہم کرنے والی لندن میں قائم تعلقات عامہ کی کمپنی "آنسٹ لنڈن" کی شریک بانی لارین بیچنگ کہتی ہیں’ہم واقعی دیکھتے ہیں کہ آنے والے مہینوں میں ٹوئٹر مشہور شخصیات کے لیے ایک ممنوع بنتا جا رہا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک ایسا ماحول بننے جا رہا ہے جہاں مشہور شخصیات کی موجودگی ایک متنازعہ بات ہو گی۔
انہوں نے بتایا کہ کمپنی نے ایک نامعلوم عوامی شخصیت کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے اس بات کا آزمایا اور دیکھا کہ مداحوں کی طرف سے فوری تنقیدی ردعمل کا اظہار کیا گیا کہ وہ ابھی تک اس پلیٹ فارم پر موجود ہیں۔ ذاتی طور پر بیچنگ سمجھتی ہیں کہ لوگ بڑے پیمانے پر پلیٹ فارم کو خیر باد کہیں گے۔ ان کے مطابق تنکھے اور تندو تیز پلیٹ فارم کے طور پرتو یہ پہلے ہی جانا جاتا تھا لیکن اب یہ متنازعہ بھی ہے۔
سامعین دوسرے پلیٹ فارم پر منتقل ہو سکتے ہیں
رپورٹ کے مطابق اداکار اور ماڈلز انسٹاگرام اور ٹک ٹاک پر اپنے مداحوں کو پوسٹس کے ذریعہ فیڈ کرنا جاری رکھ سکتے ہیں۔ لیکن ٹوئٹر اس وقت بریکنگ نیوز شیئر کرنے کا سب سے آسان طریقہ ہے جس سے سیاسی بات چیت اور کرپٹو فنانس جیسے شعبوں کے لیے متبادل جگہ حاصل کرنا مشکل بن جاتا ہے کیونکہ یہ موضوعات اس پلیٹ فارم پر مضبوطی سے قائم ہیں۔
تاہم، رپورٹ کہتی ہے، یہ رجحان تیزی سے بدل بھی سکتا ہے۔
SEE ALSO: معروف شوبز ستاروں کی ٹوئٹر کے نئے مالک ایلون مسک سے تکرار"ایتھرئم" نامی بلاکچین کے شریک بانی وائٹلک بٹرین نے گزشتہ ہفتے اپنے 4.6 ملین فالوورز کو ایک ٹوئٹ میں بتایاکہ وہ بے تابی سے مستوڈون، فارکاسٹر، لینس اور دیگر پلیٹ فارمز کو آزما رہے۔ انہوں نے کہا: ’بہترین سوشل پلیٹ فارمز کو جیتنے دو۔‘
فرانسیسی ڈیجیٹل کمیونیکیشن ایجنسی کنورسیشنل کے ڈائریکٹر رابن کولٹ کہتے ہیں کہ سامعین دوسرے پلیٹ فارمز کی جانب جا سکتے ہیں۔
انہوں نے مثال دی کہ جب بھی فیس کی سروسز میں رکاوٹ آئی تو ہم نے محسوس کیا کہ انٹرنیٹ صارفین فوری طور پر دوسرے نیٹ ورکس پر چلے گئے۔
تاہم، کچھ مخصوص صارفین کے لیے ٹوئٹر کو تبدیل کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔
مثال کے طور پر فرانسیسی ٹرین ڈرائیور ولفریڈ ڈیماریٹ عرف "BB27000" نے اپنی زندگی کی کہانیوں کے ساتھ دھیرے دھیرے تقریباً 78,000 ٹوئٹر فالوورز کو اکٹھا کر لیا ہے۔
ان کی تحریروں کے لیے ٹوئٹر نہایت موزوں ہے اور وہ کہتے ہیں کہ وہ ٹک ٹاک یا کسی اور جگہ پر اپنے ویڈیو پوسٹ کرنے میں آسانی محسوس نہیں کریں گے۔
SEE ALSO: 'ڈیئر ایلون مسک ہم ٹوئٹر کے بغیر دنیا کا تصور نہیں کر سکتے'وہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس ایک اور راستہ روایتی میڈیم کی طرف لوٹنا ہو سکتا ہے۔
’اگر ٹوئٹر ڈوب جاتا ہے، تو میں اپنی کہانیوں کو ایک دن ایک کتاب کی صورت میں شائع کرنے کے لیے محفوظ کر لوں گا۔‘
’لیکن مجھے احساس ہے کہ یہ بہت بڑا کام ہے۔ جب میں ہر ٹوئٹ کو ایک ایک کرکے کاپی پیسٹ کرنے کے بارے میں سوچتا ہوں تو مجھے احساس ہوتا ہے کہ میں نے بہت کچھ لکھ رکھا ہے۔‘