متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے ایران نواز حوثی باغیوں کی جانب سے فائر کیے جانے والے بیلسٹک میزائل کو کامیابی سے فضا میں ہی تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
گزشتہ دو ہفتوں کے دوران حوثی باغیوں نے امارات پر یہ تیسرا حملہ کیا ہے۔ اتوار اور پیر کی درمیانی شب بیلسٹک میزائل ایسے موقع پر داغے گئے جب اسرائیل کے صدر آئزیک ہرزوگ متحدہ عرب امارات کے دورے پر ہیں۔
امارات کی وزارتِ دفاع کے مطابق اتحادی فورسز کے طیاروں نے یمن سے فائر کیے جانے والے بیلسٹک میزائل کو فضا میں تباہ کر دیا جس کے ٹکڑے قریبی علاقوں میں بکھر گئے تاہم اس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
وزارتِ دفاع نے یہ نہیں بتایا کہ حوثی باغیوں کا نشانہ امارات کا صدر مقام ابوظہبی تھا یا دبئی۔
اس سے قبل حوثی باغیوں کے ڈرون حملے میں ابوظہبی کے موجودہ آئل ڈپو کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں ایک پاکستانی سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
سول ایوی ایشن حکام کا کہنا ہے کہ حوثی باغیوں کے بیلسٹک میزائل حملے کے نتیجے میں خلیجی ممالک کے لیے ایئر ٹریفک متاثر نہیں ہوا اور فلائٹ آپریشن معمول کے مطابق چل رہا ہے۔
دوسری جانب حوثیوں کے عسکری ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں 'ڈیپ انسائڈ' آپریشن سے متعلق مزید تفصیلات چند گھنٹے بعد جاری کی جائیں گی۔
مزید پڑھیے
یمن کے حوثی متحدہ عرب امارات کو نشانہ کیوں بنارہے ہیں؟حوثیوں کے میزائل اورڈرون حملے ناکام بنا دیے ہیں: متحدہ عرب امارات کا دعویٰٰحوثی باغیوں کے امارات اور سعودی عرب پر مزید حملے، دو افراد زخمییاد رہے کہ حوثی باغیوں نے دو ہفتے قبل یو اے ای پر کیے جانے والے ڈرون حملے کے بعد بیان میں کہا تھا کہ وہ اس وقت تک متحدہ عرب امارات کو نشانہ بناتے رہیں گے جب تک وہ یمن میں مداخلت نہیں روک دیتا۔
متحدہ عرب امارات حوثی باغیوں کے خلاف یمن میں برسرِ پیکار اس اتحاد کا حصہ ہے جس کی قیادت سعودی عرب کر رہا ہے اور گزشتہ سات برس سے یمن میں یہ لڑائی جاری ہے۔
امارات پر حالیہ حملوں کے بعد سعودی عرب کی قیادت میں اتحادی افواج نے یمن میں حوثیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں میں کئی فضائی حملے کیے ہیں جن میں سینکڑوں افراد کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔