|
ویب ڈیسک _ یوکرین کے وزیرِ دفاع رستم عمروف نے دعویٰ کیا ہے کہ روس کے پانچ لاکھ فوجی یوکرین کا محاصرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ روس آئندہ چند ماہ میں مزید دو سے تین لاکھ فوجیوں کا اضافہ کرنے والا ہے۔
امریکہ کی مغربی ریاست کولوراڈو میں ’ایسپن‘ کے سالانہ اجلاس سے خطاب میں یوکرین کے وزیرِ دفاع رستم عمروف نے کہا کہ دو سال سے جاری جنگ میں ساڑھے پانچ ہزار روسی ہلاک ہو چکے ہیں۔
ان کے بقول روس کا زیادہ انحصار کرائے کے فوجیوں پر ہے جن میں افریقہ سے آنے والے افراد بھی شامل ہیں۔
یوکرینی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ ان کے ملک کی کوشش ہے کہ امریکہ اور دیگر ممالک ان میزائلوں پر عائد پابندیوں میں نرمی لائیں جن کی مدد سے روس کے اندر تک اہداف کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
ان کے مطابق یوکرین چاہتا ہے کہ ان میزائلوں کے فاصلے یا حد کے کے بجائے ان کے مؤثر ہونے پر توجہ دی جائے۔ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم فوجی اہداف پر وجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں۔
قبل ازیں روس کے وزارتِ دفاع نے بدھ کو ایک بیان میں بتایا تھا کہ روسی فضائیہ نے یوکرین سے آنے والے پانچ ڈرون تباہ کیے ہیں۔ ان ڈرونز کو یوکرین کے ساتھ سرحدی علاقوں میں نشانہ بنایا گیا۔
جن علاقوں میں یہ ڈرون گرے ہیں ان کی مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہاں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
SEE ALSO: امریکہ میں نیٹو اجلاس؛ یوکرین کو مزید پانچ ایئر ڈیفنس سسٹم فراہم کرنے کا اعلانیوکرین کی فوج نے بھی بدھ کو دعویٰ کیا کہ اس نے روس کے چار جاسوسی ڈرون تباہ کیے ہیں۔ یوکرینی فضائیہ کے مطابق روس نے فضائی حملوں میں اوڈیسہ اور خرسن پر داغے گئے میزائل بھی تباہ کیے ہیں۔
خرسن کے گورنر اولیکسندر پروکودین نے بدھ کو میسجنگ ایپ ’ٹیلی گرام‘ پر ایک بیان میں کہا کہ روس کے بدھ کو کیے گئے حملوں میں 20 کے قریب رہائشی عمارتوں کو نقصان پہنچا جب کہ ان حملوں میں سات افراد زخمی ہوئے۔
خارکیف کے علاقے کی انتظامیہ نے بھی روس کی شیلنگ سے رہائشی عمارتیں نشانہ بننے کی تصدیق کی۔
روس نے فروری 2022 میں جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یوکرین پر حملہ کیا تھا۔ روس اس کارروائی کو خصوصی ملٹری آپریشن قرار دیتا ہے۔ اس جنگ میں بڑی تعداد میں عام شہری ہلاک اور بے گھر ہو چکے ہیں۔
ایک جانب جہاں روس اور یوکرین میں کشیدگی بڑھ رہی ہے وہیں دونوں ممالک میں بدھ کو قیدیوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
Your browser doesn’t support HTML5
دونوں ممالک مجموعی بطور پر 190 قیدیوں کا تبادلہ کرنے والے ہیں جن میں سے بدھ کو 95 کا تبادلہ کیا گیا۔
روس اور یوکرین میں گزشتہ سات ماہ میں یہ تیسری بار قیدیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔
روس کے 2022 میں کیے گئے حملے کے بعد اب تک دونوں ممالک میں 54 بار قیدیوں کا تبادلہ ہو چکا ہے۔
قیدیوں کے تبادلے میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) دونوں ممالک کی معاونت کر رہا ہے۔
بدھ کو قیدیوں کے تبادلے کے بعد یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے اس معاملے میں معاونت پر یو اے ای کا شکریہ بھی ادا کیا۔
روس کی وزارتِ دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ یوکرین کی قید میں موجود افراد جان لیوا خطرات کا شکار تھے۔
روس یوکرین سے متعلق مزید جانیے
واشنگٹن میں نیٹو سربراہان کا اجلاس: چین سے روس کی معاونت بند کرنے کا مطالبہکیا مودی کے دورۂ روس سے بھارت امریکہ تعلقات متاثر ہوئے ہیں؟نیٹو کے 75 سال؛ ’روس سے مقابلہ اس اتحاد کے ڈی این اے میں ہے‘امریکہ کو مودی کے دورۂ روس پر تحفظاتکیا روس یوکرین پر حملوں میں ممنوعہ کیمیکلز استعمال کر رہا ہے؟یوکرین کی جنگی قیدیوں کے تبادلے میں معاونت کرنے والی کمیٹی کا کہنا تھا کہ روس کی قید سے آنے والے اکثر فوجی کئی ایسی بیماروں میں مبتلا ہو چکے ہیں جنہیں صحت یاب ہونے کے لیے طویل علاج کی ضرورت ہو گی۔
اقوامِ متحدہ کی جانب سے بھی کہا جا چکا ہے کہ روس کی قید میں رہنے والے یوکرینی اکثر تشدد اور لاپروائی کا شکار رہتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ نے یوکرین کی قید میں بھی روسی فوجیوں سے بدسلوکی کے چند ایک واقعات رپورٹ کیے ہیں۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔