'دنیا سیلاب سے متاثرہ پاکستان کی مدد کے لیےایک لمحہ بھی ضائع نہ کرے '

انہوں نے جی ٹونٹی ممالک پر اپنا کاربن فٹ پرنٹ محدود کرکے دنیا کا درجہ حرارت ڈیڑھ فیصد کم کرنے پربھی زور دیا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوتریس نے اپیل کی ہے کہ دنیا ایک لمحہ بھی ضائع کئے بغیر سیلاب سے متاثرہ پاکستان کی مدد کے لئے آگے بڑھے۔ ان کا کہنا تھا پاکستان میں اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے یہ دنیا کی جانب سے ماحولیاتی بحران پر ناانصافی پر مبنی ناکافی اقدامات کا نتیجہ ہے جسے دھوکہ دہی ہی کہا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خواہ وہ پاکستان ہو، مشرقی افریقہ، افریقی ساحل کا خطہ، چھوٹے جزیرے یا پھر کم ترقی یافتہ ممالک، وہ قومیں جن کا ماحولیاتی تبدیلیوں میں کوئی حصہ نہیں, اس بحران کے ذمہ داروں کی بے حسی کی خوفناک قیمت چکا رہے ہیں۔

میڈیا بریفنگ کی ابتدا میں سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپنے دورۂ پاکستان اوروہاں سیلاب کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے ہوئے بتایا کہ وہ حال ہی میں پاکستان کا دورہ کر کے آئے ہیں جہاں انہوں نے ایک کھڑکی سے دنیا کا مستقبل دیکھا ہے، یہ مستقبل واضح اور مستقل ماحولیاتی انتشار پر مبنی ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

‘کشتیوں کی وجہ سے ہمارے بچے بھوکے نہیں مر رہے’

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ انہوں نے انسانی جانوں کا دل دہلا دینے والا المناک زیاں، شدید اذیت، انفرا اسٹرکچرکی تباہی اور روزگار کو پہنچنے والا شدید نقصان دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کوئی بھی تصویر اس آفت کی وسعت اور حدود کی حقیقی عکاسی نہیں کر سکتی۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیلاب سے شدید نقصان پہنچا ہے لیکن ریلیف، بحالی اور تعمیر نو سے مزید تباہی روکی جا سکتی ہےجس کے لئے انہوں نے مالیاتی اداروں اور صاحب استطاعت ممالک سے مالی مدد کی اپیل کی۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی 80 فیصد گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کے ذمہ دار جی ٹونٹی ممالک، خود بھی کہیں قحط سالی تو کہیں سیلاب اور جنگلاتی آگ سے نبرد آزما ہیں مگران کی جانب سے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے کئےجانے والے اقدامات، ان کا مقابلہ کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔

جی ٹونٹی ممالک پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان میں اس ایک بھی ملک اگر آج پانی میں اس طرح ڈوبا ہوا ہوتا تو شاید وہ ماحول کو نقصان پہنچانے والی زہریلی گیسز کے اخراج میں نمایاں کمی پر رضامندی کا اظہار کر چکے ہوتے۔

SEE ALSO: سیلاب میں ڈوبے پاکستان میں ڈینگی بھی سر اُٹھانے لگا

یہ بات انہوں نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے ستترویں اجلاس کے دوسرے روز میڈیا بریفنگ میں کہی۔ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 193 ممبر ممالک کے سربراہان کی اعلی سطحی ’جنرل ڈیبیٹ‘ کا آغاز منگل 20 ستمبر سے ہوگا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے آنے والی عالمی قیادت کو اپنا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ وہ فوری طور پر عالمی درجہ حرارت کم کرنے کے لئے اقدامات کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ "دنیا کونہ آج سیلاب میں گھیریں اور نہ کل پانی میں ڈبوئیں"۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور دوسرے متاثرہ ملکوں کو سیلاب سے بچاؤ کے لئے فوری طور پر ایسے انفراسٹرکچر کی ضرورت ہے جو سیلاب کا مقابلہ کر سکے، اور ماحولیاتی بحران کے سب سے زیادہ ذمہ دار ملکوں کو اسے فنڈ کرنے کے لئے آگے بڑھنا چاہیے۔

انہوں نے جی ٹونٹی ممالک پر اپنا کاربن فٹ پرنٹ محدود کرکے دنیا کا درجہ حرارت ڈیڑھ فیصد کم کرنے پربھی زور دیا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے میڈیا کو پاکستان میں سیلاب زدہ علاقوں کے رقبے کی وسعت کو سمجھاتے ہوئے بتایا کہ یہ ان کے اپنے ملک پرتگال سے تین گنا زیادہ ہے اور یہ کہ ایسی تباہی انہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔